مغربی کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا نے منگل کو منشیات کی زیادہ مقدار میں استعمال کے بحران سے لڑنے کی کوشش میں ایک تین سالہ پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا ہے، جس کے تحت ہیروئن، میتھ، ایکسٹیسی اور کوکین کی تھوڑی مقدار رکھنے والوں پر مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔
برٹش کولمبیا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، قومی سطح پر 2016 سے ہونی والی منشیات کے اوور ڈوز اور اسمگلنگ کی وجہ سے ہونے والی اموات مجموعی 32 ہزار کا تقریباً ایک تہائی ہیں۔
ریاست نے رواں سال منشیات کیے اوور ڈوز کو صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دیا ہے۔
عالمی وبا کووڈ کی وجہ سے منشیات کی غیر قانونی سپلائی چینز کے ساتھ ساتھ امدادی خدمات میں خلل کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید سنگین ہوگیا، کیونکہ لوگ اکیلے میں زیاہد نشیلی اور زہریلی منشیات استعمال کرنے لگے تھے۔
ریاست برٹش کولمبیا کی طرف سے منگل کو جاری کیے گئے ابتدائی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں منشیات سے 2,272 مشتبہ اموات ہوئیں، جو 2021 کے بعد ریکارڈ کی جانے والی دوسری سب سے بڑی سالانہ تعداد ہے، جس میں مزید 34 اموات ہوئی تھیں۔
وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت نے مئی میں کہا تھا کہ وہ برٹش کولمبیا میں اپنی نوعیت کی پہلی چھوٹ میں منشیات کو غیرمجرمانہ قرار دیں گے۔ کم مقدار میں منشیات لے جانے والے لوگوں پر مقدمہ نہ چلانے سے، برٹش کولمبیا حکومت اس مسئلے کو فوجداری نظام انصاف کے ذریعے حل کرنے کی بجائے صحت کے مسئلے کے طور پر حل کرنے کی امید رکھتی ہے۔
یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے پروفیسر رابرٹ شوارٹز کہتے ہیں کہ یہ اقدام قابل ستائش ہے، لیکن منشیات کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
شوارٹز نے کہا کہ، “ منشیات کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک بہت بڑی غیر قانونی سپلائی ہے جو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے۔“
”اس سے نمٹنے کے لیے، ہمیں صحت عامہ کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ یہ پہلا غیر مجرمانہ قدم ہے۔“
استثنا کی فہرست میں شامل منشیات جن میں فینٹینائل اور دیگر اوپیڈز بھی شامل ہیں، غیر قانونی ہیں اور گرفتاری سے استثنا صرف ذاتی استعمال کے لیے 2.5 گرام تک رکھنے پر ہے۔
وینکوور پولیس ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کے مطابق، ”کئی سالوں سے ہماری ایک ڈی فیکٹو پالیسی رہی ہے کہ لوگوں کو ذاتی منشیات رکھنے کے الزام میں گرفتار نہ کیا جائے۔“ لیکن اس تبدیلی کا مطلب ہے کہ چھوٹی مقدار میں منشیات کی ضبطی کم ہو گی۔