اگست 2022 سے قیمتوں میں زبردست اضافے کی شروعات کے پانچ ماہ بعد اب پاکستان میں سالانہ مہنگائی کی شرح ایک بار پھر 47 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ اب آپ اپنی تنخواہ میں کی جانے والی خریداری (قوت خرید) میں کمی دیکھیں گے، اور آپ کو شاپنگ کے تھیلے سے کچھ چیزیں واپس شیلف پر رکھنی پڑ سکتی ہیں۔
اگست میں سامنے آنے والے قیمتوں میں اضافے کی ہولناکیاں واپس آگئی ہیں۔
جنوری میں پاکستان کے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی مہنگائی سالانہ بنیاد پر 27.6 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
سی پی آئی وہ بینچ مارک ہے جسے ہم ملک میں افراط زر کی پیمائش کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
عالمی وبا کووڈ کے دوران سی پی آئی تقریباً 9 فیصد پر تھا اور اگست 2018 میں یہ 6 فیصد پر منڈلا رہا تھا۔
لیکن مہنگائی نومبر 2021 میں بڑھنی شروع ہوئی۔
نومبر اور دسمبر 2022 میں سی پی آئی تقریباً 24 فیصد تھا۔
آخری بار اگست 2022 میں سی پی آئی 27.6 فیصد کی موجودہ سطح کے قریب تھا، جب افراط زر 27.3 تک پہنچ گیا تھا اور ہم نے قیمتوں میں اضافہ دیکھا تھا۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز لمیٹڈ کے ریسرچ کے سربراہ فہد رؤف کے مطابق اس سے پہلے، سی پی آئی کی یہ شرح 47 سال پہلے ریکارڈ کی گئی تھی، جب مئی 1975 میں سی پی آئی 27.8 فیصد تھا، جو ملکی تاریخ میں اب تک کی سب سے زیادہ شرح تھی۔
آسان الفاظ میں، پاکستان 47 سال کے عرصے میں ہونے والے بدترین مہنگائی کا سامنا کر رہا ہے۔
مہنگائی کے یہ اعداد و شمار پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (پی بی ایس) نے بدھ کو جاری کیے ہیں۔
فہد رؤف کے مطابق، جنوری میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 47 فیصد اضافہ مجموعی طور پر مہنگائی میں اہم کردار ادا کرنے کی وجہ بنا ہے۔
لیکن اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ درآمدات پر سخت پابندیوں کی وجہ سے ہوا، جس کے نتیجے میں کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنس گئے۔
فہد رؤف نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ، ”درآمدی پابندیوں کے باعث ضروری اشیاء کی قلت نے کھانے پینے کی اشیاء یعنی چکن، گندم اور پیاز کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔“
انہوں نے مزید کہا کہ روپے کی قدر میں حالیہ کمی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
ماہرین کو بھی اتنی زیادہ مہنگائی کی توقع نہیں تھی۔ ان کا خیال تھا کہ یہ تقریباً 25.38 فیصد تک ہوگی۔
گزشتہ ماہ جاری کردہ ایک بیان میں، عارف حبیب لمیٹڈ (AHL) کا کہنا تھا کہ ”ہم توقع کرتے ہیں جنوری 2023 میں سالانہ مہنگائی 25.8 فیصد تک ہوگی، جو دسمبر 2022 میں بالترتیب 24.5 فیصد اور جنوری 2022 میں 12.96 فیصد تھی۔“
افراطِ زر کے اعداد و شمار میں اتنی بڑی گراوٹ سے دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگ زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
شہری علاقوں میں سی پی آئی افراط زر جنوری 2023 میں سالانہ بنیاد پر بڑھ کر 24.4 فیصد، جبکہ دیہی علاقوں میں بڑھ کر 32.3 فیصد ہوا ہے۔