چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر وزیرآباد میں قاتلانہ حملے میں تیسرے حملہ آور سے متعلق شواہد سامنے آگئے۔ جے آئی ٹی نے تمام تفصیلات عدالت میں جمع کروا دیں۔
جے آئی ٹی کی جانب سے عدالت میں پیش کردہ اہم رپورٹ سامنے آگئی جو پنجاب فارنزک سائنس لیبارٹری کے تجزیاتی نتائج پرمشتمل ہے۔
تیسرے حملہ آور کی موجودگی سے متعلق یہ رپورٹ پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی نے 3جنوری2023 کو تیارکی تھی جبکہ دو حملہ آور،اسلحہ اورگولیوں کی تفصیلات پرمبنی رپورٹ 16 دسمبرکو تیارکی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں جائے حملہ کے علاوہ مزید 2 مقامات سے ملنے والی گولیوں اور خول کا مفصل تجزیہ کیا گیا۔ جائے وقوعہ کے علاوہ قریب ہی واقع دکان اور فارمیسی کی چھت سے گولیاں اور خول ملےجو فارنزک کیلئے بھجوائے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق دکانوں کی چھتوں سے مجموعی طور پر 10 گولیاں اور خول ملے، فارنزک تجزے کیلئے 3 مختلف مقامات سے ملنے والے خول اور گولیوں کو انگریزی اور عددی نمبرز لگائے گئے۔ رپورٹ میں کیٹریجز کیلئے انگریزی حروفِ تہجی میں سے ”C“ جبکہ بُلَٹس کیلئے ”B“ استعمال کیا گیا ہے۔
عمران خان پر عمارت کی چھت سے فائرنگ کا دعویٰ مشکوک ہوگیا
فارنزک سائنس ایجنسی پنجاب کے مطابق ”C-25“ تا ”C-34“ تک 10 کیٹریجز 30 بور کے تھے،جبکہ ”B-14“ اور ”B-15“ نمبرز کی حامل بُلَٹس بھی 30 بور کی ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ C-25, C-28, C-30 اور C-34 نمبرز کی حامل گولیاں ملزم نوید کی بجائے تیسرے حملہ آور کی جانب سے چلائی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی ریکارڈ کو نقصان پہنچانے کے اندیشے کے تحت ڈی جی اینٹی کرپشن پنجابندیم سرور جے آئی ٹی ریکارڈ اپنے قبضے میں لینے کیلئے کوشاں ہیں۔ جبکہ جے آئی ٹی رکن انور شاہ شواہد وریکارڈ بچانے کیلئے عدالت سے رجوع کرچکے ہیں