سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم سے ختم ہونے والے نیب کیسزکا ریکارڈ طلب کرلیا، چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ نیب ترامیم کی وجہ سے کوئی بری نہیں ہورہا بلکہ کیسزمنتقل ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کرپشن کیس میں ملزم کی ضمانت منسوخی کی نیب درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ نیب ترامیم کے بعد کون کون سے مقدمات دوسرے فورم پر بھیجے گئے؟ ریکارڈ پیش کیا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کہ کوئٹہ کا کرپشن کیس نیب دائرہ اختیارسے نکل گیا، درخواست غیر مؤثر ہوگئی۔ احتساب عدالتوں سے واپس آنے والے مقدمات کے لئے نظرثانی کمیٹی قائم ہے، جو کیسز متعلقہ فورم بھیج رہی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ نیب ترامیم کی وجہ سے کوئی بری نہیں ہورہا بلکہ کیسزمنتقل ہورہے ہیں، نیب ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج ہیں ابھی عدالت نے فیصلہ کرنا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب ان مقدمات کے ساتھ کیا کررہا ہے جو ترامیم کی وجہ سے احتساب عدالتوں سے واپس آرہے ؟۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ احتساب عدالتوں سے واپس آنے والے مقدمات کے لئے نظرثانی کمیٹی قائم ہے جو کیسز متعلقہ فورم بھیج رہی ہے۔
عدالت نے کہا کہ پچھلے 6 ماہ کا ریکارڈ دیں، کون کون سے نیب مقدمات دوسرے فورم پر بھیجے گئے۔