Aaj Logo

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2023 08:28pm

پاکستان سے مذاکرات کے پہلے دن آئی ایم ایف نے بڑے مطالبات رکھ دیئے

ایک ارب ڈالر کی قسط کے لئے پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔ پہلے دن ہی آئی ایم ایف نے بڑے مطالبات کردیئے ہیں۔ جس کے بعد پاکستان میں مہنگائی کا طوفان آنے کا خدشہ ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے منگل کو مذاکرات کے بعد جاری ایک اعلامیے میں بھاری تناسب سے پیٹرولیم لیوی کی وصولی، ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے اور برآمدی شعبے کو دیا گیا استثنیٰ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا

  • برآمدی شعبے کو دیا جانے والا 110 ارب ارب روپے کا استثنیٰ ختم کردیا جائے۔
  • 7470ارب روپےٹیکس وصولیوں کاہدف پوراکیاجائے
  • توانائی کےگردشی قرض میں خاطرخواہ کمی لائی جائے
  • پیٹرولیم لیوی کی مدمیں855ارب روپےوصولی یقینی بنائی جائے
  • مالی خسارے اور نقصانات کو کم کیا جائے

آئی ایم ایف کے اس اعلامیے سے قبل وزارت خزانہ کے فنانس ڈویژن نے ایک اعلامیے میں کہاکہ آئی ایم ایف کو یقین ہے کہ قرض کی اگلی قسط کے اجرا کے لیے پاکستان شرائط پوری کرے گا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیکسوں اور پیٹرولیم لیوی سے متعلق تمام مطالبات پرعمل درآمد کرےگا۔

مذاکرات کی کامیابی پرایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی۔

پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام کے حوالے سے 9ویں رویو پر مذاکرات کر رہا ہے۔

ذرائع کا کہن اہے کہ آئی ایم ایف نے قسط جاری کر دی تو دوست ممالک سے بھی سےرقم ملنےکاامکان ہے جب کہ زرمبادلہ ذخائرمیں بہتری سےروپےکی قدربھی بہترہوگی۔

نویں جائزے کے لئے آئی ایم ایف وفد مشن چیف نیتھن پورٹرکی سربراہی میں وزارت خزانہ پنچا جہاں وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ان کا استقبال کیا۔

وزیرخزانہ کے ساتھ آئی ایم ایف چیف کی ملاقات ہوئی، جس میں نویں جائزہ مشن پرعمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔

ملاقات میں تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

وزارت خزانہ کے حکام نے بتایاکہ آئی ایم ایف غریب طبقے کو ریلیف جاری رکھنے کا مخالف نہیں ہے، بی آئی ایس پی پروگرام کے تحت ریلیف دینے پر آئی ایم ایف کو کوئی اعتراض نہیں۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات میں ڈیٹا شیئرنگ کی جائے گی۔

حکام وفد کو معاشی اہداف اور تونائی کے شعبے میں گردشی قرضوں سمیت دیگر معاملات پربریفنگ دیں گے۔

3 فروری سے پالیسی سطح کے مذاکرات کا آغازہوگا، جس میں وزیرخزانہ، سیکرٹری خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بینک شریک ہوں گے۔

پالیسی سطح کے مذاکرات میں آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرم کو حتمی شکل دی جائے گی۔

پالیسی لیول مذاکرات کی کامیابی پر پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول ایگریمنٹ طے پائے گا۔

معاہدہ طے پانے پر پاکستان کوایک ارب ڈالرسے زائد کی قسط ملے گی۔

Read Comments