اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ سے متعلق فوجداری کارروائی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی جبکہ سابق وزیراعظم کو 20 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ میں فوجداری کارروائی کے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے عمران خان کو آج ذاتی حیثیت میں طلب کررکھا تھا مگر وہ پیش نہ ہوئے جبکہ پی ٹی آی چیئرمین کے میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت کے سامنے پیش کیے گئے۔
عدالت نے فوجداری کارروائی کے کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا جس کی تاریخ 7 فروری مقرر کی گئی ہے۔
عدالت کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کو 20 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا ہے ۔
دوران سماعت جج ظفر اقبال نے عمران خان کے وکیل علی بخاری سے استفسارکیا کہ عمران خان کی طرف سے وکالت نامہ کدھرہے؟۔
وکیل علی بخاری نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے گزشتہ سماعت پر عمران خان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا تھا، 5 منٹ دے دیں بیرسٹر گوہر عدالت پہنچ رہے ہیں۔عدالت نے علی بخاری کو ہدایت کی کہ آج وکالت نامہ بھی جمع کرا دیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ جب تک شیورٹی بانڈز نہیں آجاتے تب تک یہ وکالت نامہ نہیں دے سکتے، عدالتی حکم پرعمران خان کے وکلاء نے30 ہزارروپے کی شورٹی بھی دی ۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن اور عمران خان کے وکلاء کے درمیان کمرہ عدالت میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔
عمران خان کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہا کہ آپ مجھے ہدایت نہ دیں، کورٹ کو مخاطب کریں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کی عدم حاضری پر ان کے خلاف وارنٹِ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے عمران خان کو آج ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا مگر وہ پیش نہ ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیجا تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا، ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔