پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر وزیر آباد میں ہونے والےقاتلانہ حملے کی نئی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آگئی ۔
عمران خان پر حملے میں استعمال ہونے والے اسلحے اور گولیوں کی رپورٹ 4 صفحات پر مشتمل ہے۔
فرانزک رپورٹ کے مطابق عمران خان پر حملے کے موقع سے 31 گولیاں یا انکے خول ملے، 3 گولیوں کے ٹکڑے کنٹینر پر لگے جواسپیکر سے ملے، 3 گولیوں کے ٹکڑے کنٹینر کی گرل سے ملے، گولی کا ایک خول دکان کے اندر زمین سے ملا، 14 گولیوں کے خول سڑک سے ملے جبکہ ملزم نوید کے گھر کے قریب بھی ایک گراؤنڈ سے 10 خول ملے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کو لگنے والی گولیوں میں سے 2گولیاں کسی چیز سے ٹکرانے کے بعد عمران خان کو لگیں، ایک مکمل گولی بھی عمران خان کو لگی، عمران خان کے جسم میں ایک دھات کا ٹکرا بھی پیوست ہوا جو نکال لیا گیا، 4 گولیاں ایسی تھیں جو نوید کے پستول سے چلی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق موقع سے ملنے والی 2 گولیاں کلاشنکوف کی ہیں، ملزم سے ملنے والے ایک پستول کا بھی فورانزک ہوا، ملزم کے پستول سے ایک فائر ٹیسٹ کیا گیا، حملے میں زخمی احمد چٹھہ کے جسم سے نکلنے والی گولی کا بھی فرانزک کیا گیا، حملے میں زخمی عمران یوسف کو لگنے والی گولی کا بھی فرانزک کیا گیا۔
واضح رہے کہ 3 نومبر کو لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں قاتلانہ حملے میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان فائرنگ سے زخمی ہوگئے تھے۔
واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان و دیگر رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔
فائرنگ کرنے والے شخص نوید کو بعد میں کنٹینر کے قریب سے پکڑ لیا گیا تھا جس نے عمران خان پر فائرنگ کا اعتراف بھی کیا تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ اب تک درج نہیں ہو سکا ہے۔