وفاقی وزیر برائے خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ گروہی تعصبات کو بالائے طاق رکھتے تو خطہ پرامن ہوتا۔ باچا خان کی تعلیمات عدم تشدد پر مبنی ہیں، باچا خان کی تعلیمات سے پاکستان کے قومی کرائسز کو حل کیا جاسکتا ہے۔
اسلام آباد میں باچا خان کانفرنس سے خطاب میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ میں باچا خان کی خدمات کو سلام پیش کرتا ہوں، باچا خان کی سوچ پرعمل کریں تو مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں امپورٹڈ کی جگہ ملک میں بنی اشیاء استعمال کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی نے ہمارے قومی وجود کو لہولہان کیا، آرمی پبلک اسکول سانحے کے بعدنیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، نیشنل ایکشن پلان (نیپ) پر جو عمل ہونا چاہئے تھا وہ نہیں ہوا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نیپ پر مکمل عمل درآمد نہ کرنے پر ملک گرے لسٹ میں گیا۔ ضرب عضب آرمی پبلک اسکول سانحے کے بعد شروع کیا گیا، ہم نے 100 ارب روپے بلا جھجک آرمی آپریشن کے لیے مہیا کیے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پانچ سال میں ملک میں بڑی تباہی پیدا ہوئی، ہمیں ملک کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات ہی مسائل کا حل ہے۔