سندھ ہائیکورٹ نے مختلف سرکاری محکموں میں عارضی ملازمین کو مستقل نہ کرنے پر صوبائی حکومت پر برہم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کیا کر رہی ہے؟ کچھ لوگوں کوعارضی توکچھ کومستقل سرکاری ملازمت دیتی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں گریڈ ایک سے 15 تک کے1500سے زائد ملازمین کو مستقل نہ کرنےسے متعلق سماعت ہوئی۔
دوران سماعت مختلف محکموں میں تعینات کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل نہ کرنے کے پرعدالت سندھ حکومت پر برہمی کا اظہارکیا۔
ڈائریکٹرکرکیولیم نے عدالت کو بتایا کہ سابق ڈائریکٹر نے غلط بھرتیاں کی تھیں، جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہا وہ ڈائریکٹر تو اب اے سی والے کمرے میں آرام کررہا ہوگا، بے چارے غریب ملازم رُل رہے ہیں، یہ انصاف نہیں ہے اور ہم آپ کو ناانصافی کرنے بھی نہیں دیں گے، یہاں لوگ بیروزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے مزید کہا کہ سرکاری افسران اپنے رشتے داروں کی خلاف ضابطہ حمایت اورغریب کے بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہے ہیں، ہرعمل کا ردعمل ہوتا ہے، لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ نہ کھیلیں، ہمیں بتائیں ان کومستقل کیوں نہیں کیا جارہا؟
مزید کہا کہ ان کو تین سال کنٹریکٹ پر رکھا، اب ان کی عمر بڑھ گئی، یہ نا یہاں کے رہے نا وہاں کے، جو ملازمین مستقل رکھ رہے ہیں وہ کیا آسمان سے پریاں لےکر آئیں گے۔
عدالت نے کہا سب کے لیے یکساں پالیسی رکھیں اور ڈائریکٹر کوہدایت کی سیکریٹری کے پاس جاکر بیٹھیں اورمسئلہ حل کریں، معاملہ حل نہیں کر رہے تو ہم حکم نامہ جاری کریں گے، پھر سب کے کئے مسلہ ہوجائے گا۔
عدالت نے درخواست کی سماعت دوہفتوں کے لیے ملتوی کردی ہے۔