کماڑی کے محمد علی گوٹھ میں 18 اموات ہوئیں جس کے بعد محکمہ صحت اور ڈی ایچ او کیماڑی کی ٹیم نے علاقے کا دورہ کیا۔
محکمہ صحت سندھ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یہ اموات 16 دنوں میں ہوئیں، مرنے والوں میں بچوں سمیت تمام عمر کے افراد شامل ہیں، متوفیوں میں موت کی علامات میں بخار، گلے کی سوزش، سانس لینے میں تکلیف پانچ سے سات دن تک برقرار رہی۔
تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کسی جسم پر کوئی نشانات نہیں ملے جس کا مطلب ہے کہ مرنے والے بچوں اور دیگر افراد کو خسرہ نہیں، مقامی لوگوں کے مطابق علاقے کی ہوا میں شدید بدبو ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ اموات کسی کیمیکل کے فضاء میں شامل ہونے کے بعد پھیپھڑوں کے متاثر ہونے سے ہورہی ہیں، محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ علاقے میں متاثرہ افراد کو نمونیہ سمیت پھیپھڑوں کے مرض کی ادویات دی جارہی ہیں۔
گزشتہ روز ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کیماڑی (ڈی ایچ او) کا کہنا تھا کہ اموات کی وجہ جانچنے کے لئے تحقیقات جاری ہیں، متاثرہ علاقے میں کیمپ لگایا جہاں طبی ماہرین نے لوگوں کے خون کے نمونے لیکر لیبارٹری بجھوائے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس سے ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی،ڈی جی ہیلتھ او لیبر ڈپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ محنت،محکمہ صنعت اور ضلعی انتظامیہ سے واقعہ کی انکوائری کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یہ کون سی فیکٹریز ہیں جن سے نقصان دہ گیس کا اخراج ہو رہا ہے؟ کیا ان فیکٹریز کی کبھی انسپیکشن کی گئی ہے؟ وزیراعلیٰ نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کی ہے۔
ماہر محولیات ثاقب اعجاز نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیکٹری میں لیڈ، بیٹری کا پلاسٹک اور ایسڈ کو ٹریٹ کیا گیا ہے، مواچھ گوٹھ کے علاقے میں ایک عرصے سے ایسی فیکڑیاں کام کر رہی ہیں اور سیپا اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔
ثاقب اعجاز نے بتایا کہ لیڈ اور بیٹری کا پلاسٹک جلنا بہت زیادہ خطرناک عمل ہے، اس کے دھویں کے ذرات ہوا کے ذریعے خون میں داخل ہوتے ہیں، بچوں اور خواتین کی اموات مضر صحت میٹریل کے غلط ٹریٹمنٹ سے ہوئی، البتہ رپورٹس میں لازمی لیڈ اور بیٹری پلاسٹک کی موجودگی ملے گی۔
ڈی ایچ او کیماڑی کے مطابق متعلقہ علاقے میں آئل،گریس،خام لوہا نکالنے کی فکیٹریاں لگی ہیں، تمام لوگوں کی ہلاکتیں پھیپھڑے ناکارہ ہونے کی وجہ سے ہوئی ہیں، علاقے میں آلودگی زیادہ ہونے کی وجہ سے سانس لینے میں بھی دشواری ہے۔
انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے پلاسٹک بنانے والی تین فیکٹریاں سیل کردیں جبکہ ایک فیکٹری مالک سمیت 5 افراد کو گرفتار کرلیا۔
رہائشی علاقوں میں فیکٹریاں بنانے پرمکمل پابندی اورمتعدد بارشکایات کے باوجود ایکشن کیوں نہ ہوسکا،ضلعی انتظامیہ نے ملبہ علاقہ پولیس پرڈال دیا تھا۔