لاہور ہائیکورٹ نے شوکاز نوٹس کے باوجود کاربن جلانے والی اسٹیل ملوں کو گرانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کی روک تھام کے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار اظہر صدیق نے کہا کہ ملوں میں کاربن اور ٹائر جلانے سے آلودگی ختم نہیں ہورہی۔
عدالت نے شوکاز نوٹس کے باوجود کاربن جلانے والی اسٹیل ملوں کو گرانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے کنٹونمنٹ اور ڈی ایچ اے کی ڈرین واسا کے ذمے لگانے کی ہدائت کردی۔
عدالت نے کہا کہ اپنے طور پر کنٹونمنٹ والوں کی کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی تب انہیں اس معاملے میں بلا لیتے ہیں۔
وکیل واسا میاں عرفان اکرم نے کہا کہ ڈرین کے لئےآ نے والے بھاری اخراجات کی ادائیگی کے لئے کنٹونمنٹ اور ڈی ایچ اے کو معاہدے کاپابند کیا جائے۔
عدالت نے سی ٹی او کو لاہور کی ٹریفک کا سروے کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ان مقامات کی نشاندہی کی جائے جس سے ٹریفک جام ہوتی ہے۔
عدالت نے ٹریفک جام کی اطلاع کے لئے واٹس ایپ نمبر عوام الناس کو فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی رولز سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت نے ریسٹورنٹس والوں کی درخواست پر پلان طلب کرتے ہوئے کہا کہ ریسٹورنٹس کو عدالت ایک ماہ کے لئے ساڑھے 10 بجے تک بند کرنے پر غور کر سکتی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے واضع کیا کہ ٹیک آوے اور ڈیلیوری پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی،عدالت آگاہ ہے کہ ریسٹورنٹس سے بہت سے کاروبار اور روزگار جڑے ہیں۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔