پی ٹی اے، وفاقی حکومت، ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر اداکاراؤں کے خلاف قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کرنے کے کیس میں جواب جمع کروادیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں اداکارہ کبریٰ خان، مہوش حیات کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
جسٹس نعمت اللہ نے تفتیشی افسر سے استفسارکیا کہ گزشتہ سماعت پرمواد ہٹانے کی ہدایت دی تھی، کیا مواد ہٹادیاگیا۔
تفتیشی افسرنے جواب میں بتایا کہ پی ٹی اے کو مواد ہٹانے کا کہہ دیا گیا ہے، متعلقہ مواد جلد ہی ہٹا دیا جائے گا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مہوش حیات کابیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے جبکہ کبری خان کا بیان لینا باقی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے کہا گیا کہ جو قابل اعتراض موادخود ہٹا سکتےتھے، وہ ہٹا دیا گیا ہے اور جس مواد کو بیرون ملک سےہٹایا جانا ہے، اس کے لیے متعلقہ حکام سے رجوع کیا ہے۔
خاتون تفتیشی افسرنے مزید بتایا کہ ایف آئی اے نے شکایت نمبرزجاری کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں، جلدہی مواد ہٹا دیا جائےگا اورتحقیقات مکمل کرلی جائیں گی۔
عدالت نے پی ٹی اے،وفاقی حکومت، ایف آئی اے سےرپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ اداکارہ کبریٰ خان اور مہوش حیات نے پاکستان آرمی کے ریٹائرڈ افسرمیجرعادل راجہ کی جانب سے وی لاگ میں سنگین الزامات عائد کیے جانے کے بعد سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔
برطانیہ میں مقیم پاک فوج کے ریٹائرڈ میجر عادل راجہ پاکستان تحریک انصاف کے حامی ہیں جو اس سے قبل سابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور سابق آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کے خلاف انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرچکے ہیں ۔ عادل راجہ نےحال ہی میں یوٹیوب پر آئی ایس آئی کے کئی حاضر سروس افسران سمیت 4 پاکستانی اداکاراؤں کے نام نہ لیتے ہوئے ان کے ناموں کے ابتدائی حروف بتاتے ہوئے سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے۔
گو عادل راجہ نے واضح نام نہیں لیے تھے تاہم اس ویڈیو کے بعد سوشل میڈیا پر ماہرہ خان، کبری خان ، سجل علی اور مہوش حیات کے نام گردش کرنے لگے اور اداکاراؤں کے خلاف نفرت آمیز ٹویٹس دیکھنے میں آئیں جس پرانہوں نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پرپوسٹ کیا جانے والا قابل اعتراض مواد ہٹانے کیلئے عدالت سے رجوع کیا۔