ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں صحافی ایازامیر کی بہو سارہ انعام قتل کیس میں سرکاری گواہ کانسٹیبل محمد سرفراز نے بیان قلمبند کروادیا، تفصیلات سن کر مقتولہ کے والد عدالت میں آبدیدہ ہوگئے۔
سارہ انعام قتل کیس کی سماعت سیشن جج عطاءربانی کی عدالت میں ہوئی، پراسیکوٹر راناحسن عباس اور مقتولہ کے والد انعام الرحیم عدالت میں پیش ہوئے۔
کانسٹیبل محمد سرفراز کا بیان عدالت میں قلمبند کیا گیا جن کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم شاہنواز امیر نے دورانِ تفتیش بتایاکہ مقتولہ کی چیزیں فارم ہاؤس میں موجود ہیں۔
محمد سرفرازکے مطابق جائے وقوعہ سے مقتولہ سارہ انعام کا پیلے رنگ کا بیگ برآمد ہوا جس میں سے ساڑھے پندرہ ہزار روپے پاکستانی کرنسی اور 2 ہزار 270 اماراتی درہم برآمد ہوئے۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں مقتولہ سارہ انعام کا جائے وقوعہ سے برآمد بیگ عدالت میں پیش کردیا جسے دیکھ کر مقتولہ سارہ انعام کے واد انعام الرحیم آبدیدہ ہوگئے۔
کانسٹیبل نے عدالت کو بتایا کہ سارہ انعام کے بیگ سے 100 امریکی ڈالر اور22 ستمبرکا ابو ظہبی سے اسلام آباد تک کا ایک غیرملکی ائرلائن کا ٹکٹ بھی برآمد ہوا۔ اس کے علاوہ مقتولہ کے بیگ سے ڈرائیونگ لائسنس اور دیگر دستاویزات برآمد ہوئیں۔
اپنے بیان میں کانسٹیبل نے بتایا کہ ملزم شاہنوازامیر نے مقتولہ کے موبائل فون سے متعلق بتایا جو فارم ہاؤس کےباغ سےبرآمد ہوا۔ ملزم نےجائے وقوعہ سے مقتولہ کی چیزیں خود برآمد کروائیں۔ برآمد ہونے والامقتولہ سارہ انعام کا ایک موبائل ٹوٹا ہوا تھا۔
کانسٹیبل کے مطابق ملزم شاہنوازامیر کے ال ڈیٹاریکارڈ کا پرنٹ بھی تفتیشی افسرکودیا گیا، طبی ماہر ڈاکٹربشریٰ کی تیار کردہ پوسٹ مارٹم رپورٹ اورجائے وقوعہ کی تصاویر والی یو ایس بی بھی تفتیشی افسر کو دی گئی۔بینک سے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کا بینک اکاونٹ اسٹیٹمنٹ اورمقتولہ سارہ انعام اور شاہنوازکا تصدیق شدہ نکاح نامہ بھی تفتیشی افسرکو دیاگیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ شاہنوازامیر کی موجودگی میں جائے وقوعہ سے مقتولہ کا لیپ ٹاپ، جیولری اور دیگر اشیاء بھی برآمد کی گئیں۔
کانسٹیبل محمد سرفراز نے کہا کہ شریکِ ملزمہ اور شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ نے ریمانڈ کے دوران بیان دیا کہ مقتولہ نے انہیں جیولری تحفے میں دی جس میں سونے کا لاکٹ اور چین شامل ہے۔ ملزمہ ثمینہ شاہ نےخود فارم ہاؤس سے تحفے میں دی گئی سونے کی چین اور لاکٹ برآمد کروائے۔
عدالت کو مزید بتایاگیا کہ مقتولہ کے والد انعام الرحیم نے یو ایس بی دی جس میں مقتولہ کو بھیجےگئے شاہنوازامیر کے وائس میسج تھے
سارہ انعام قتل کیس میں کانسٹیبل محمد سرفراز کا بیان قلمبند کیے جانے کے بعد اب تک 12 سرکاری گواہان کا بیان ریکارڈ کیا جاچکا ہے جب کہ 4 پر جرح مکمل کی جاچکی ہے۔ ْ
کانسٹیبل محمد سرفرازکے بیان کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 2 فروری تک ملتوی کردی۔
ایازامیرکی بہوسارہ کو ان کے بیٹےشاہنوازامیرنے 23 ستمبر کی شب لڑائی جھگڑے کے چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس مین سرپرجم میں استعمال ہونے والے ڈمبل کے وار سے قتل کردیا تھا۔
کینیڈا کی شہریت رکھنے والی 37 سالہ مقتولہ سارہ واقعے سے 3 روز قبل ہی دبئی سے پاکستان پہنچی تھیں جہاں وہ ملازمت کرتی تھیں۔شاہنوازاور سارہ کی شادی چند ماہ قبل ہوئی تھی جس سے قبل ان کی سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی۔