پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری پر پارٹی کارکنوں کی جانب سے شدید ردعمل ظاہرکیا جارہا ہے۔
فواد چوہدری کو علی الصبح لاہورسے حراست میں لیا گیا تھا، ان کیخلاف سیکریٹری الیکشن کمیشن عمرحمید کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اس گرفتاری سے قبل خبریں گرم تھیں کہ پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے والی ہے جس کے بعد کارکن رات گئے زمان پارک پہنچ گئے تھے۔ خود پی ٹی آئی کی جانب سے بھی خدشہ ظاہر کیا گیا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے والی ہے۔
فوادچوہدری کی اچانک گرفتاری کی خبر پی ٹی آئی کے حامیوں پر بجلی بن کر گری جنہوں نے سوشل میڈیا پر کُھل کراپنے جذبات کا اظہارکیا۔ ٹوئٹرپر ہیش ٹیگ ’ فواد چوہدری کو رہا کرو’ ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے۔
فواد چوہدری کو کینٹ کچہری میں پیش کیے جانے کے موقع پر ان کی ہتھکڑیاں لگی تصویرشیئر کرتے ہوئے مسکراہٹ پرغور کرنے کو کہا گیا۔
غلام مرتضیٰ نامی صارف نے فواد چوہدری کا الیکشمن کمیشن کے خلاف بیان شیئر کرتے ہوئے لکھا ’ کمپنی کو آئینہ دکھایا تو برا مان گئے’۔
ملک وقار نامی صارف نے جہلم جی ٹی روڈ ’بلاک‘ کیے جانے کی اطلاع دی۔
ایک صارف نے شکوہ کرتے ہوئے عوام کو مشورہ دیا کہ اپنا حق خود چھین لیں۔
قرثم نامی صارف نے فواد چوہدری کی گرفتاری کا ذمہ دار شہباز شریف حکومت اور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کو قراردیتے ہوئے اسے شفاف انتخابات روکنے کیلئے پہلا قدم قرار دیا۔
پی ٹی آئی رہنما کے خلاف درج مقدمے کے متن کے مطابق انہوں نے اشتعال انگیز تقریر کی اور کہا کہ، ”الیکشن کمیشن کی حیثیت ایک منشی کی ہے، الیکشن کمشنر کلرک کی طرح سائن کردیتا ہے، آپ کا پیچھا سزا دلوانے تک کریں گے، پاکستان کے عوام اس ظلم کو معاف نہیں کریں گے“۔
متن میں مزیددرج ہے کہ ، ”الیکشن کمشنر، دیگر ممبران اور ان کے خاندانوں کو ڈرایا دھماکایا گیا، ریاست کے انتخابی عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی، چیف الیکشن کمشنر کو اس لئے ڈرایا گیا تاکہ وہ اپنے فرائض انجام نہ دے سکیں۔“