آج ہم ایک ٹیکسٹ میسیج بھیجنے سے پہلے اسے کئی بار پڑھتے ہیں، اور کسی بھی ممکنہ غلطی سے بچنے کیلئے گرامرلی، آٹو کریکٹ جیسی سہولیات پر انحصار کرتے ہیں۔
خاص طور پر وہ لوگ جو تصنیفی پیشے سے وابستہ ہیں اسپیلنگ اور ہجے کی غلطیوں کا خاص خیال رکھتے ہیں اور لائن ایڈیٹنگ سے لے کر جملے کی مجموعی ساخت اور بہاؤ تک ہر چیز میں مدد کے لیے پیشہ ور ایڈیٹر سے رجوع کرتے ہیں۔
اگرچہ زیادہ تر ٹائپولوجیکل اور گرامر کی غلطیاں مختصر تنقید یا معمولی غلط فہمی کا باعث بن سکتی ہیں، لیکن 17ویں صدی میں پرنٹنگ کی ایک غلطی اتنی بڑی ثابت ہوئی کہ اس کی وجہ سے دو لوگوں کا مستقبل برباد ہوا، ایک آدمی کی زندگی خراب ہوئی اور صدیوں تک مذہبی لوگوں کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہاں تک کہ اس غلطی کی وجہ سے کتاب کے خلاف اتنا بڑا آپریشن کیا گیا کہ اب تک اس کی صرف چند ہی کاپیاں بچ پائی ہیں۔
یہ کتاب تھی 1631 میں شائع ہونے والی ”کنگ جیمز بائبل“، جسے کنگ چارلس اول اور کینٹربری کے آرچ بشپ نے ”شیطانی“ قرار دیا تھا۔
مجاز کنگ جیمز بائبل 783,137 الفاظ پر مشتمل ہے اور جہاں تک حروف کی تعداد کا تعلق ہے، ان کی کل تعداد 3,116,480 تک ہے۔
حالانکہ آج کے دور میں ورڈ پروسیسرز اور کتاب لکھنے کے Scrivener جیسے پروگرام کیلئے اتنے الفاظ اور حروف کوئی بڑی بات نہیں۔
لیکن 17 ویں صدی کے چھاپہ خانوں کے لیے اس طرح کے کام کو شائع کرنا ناقابل برداشت حد تک تکلیف دہ ثابت ہوتا تھا۔
انہیں ڈپلیکیٹس پرنٹ کرنے سے پہلے ہر صفحے پر، ہر حرف کو ہاتھ سے ٹائپ کرنا پڑتا تھا۔
یہ عمل گھونگھے کی رفتار سے آگے بڑھتا تھا، اور ایسے میں غلطیاں ہو ہی جاتی تھیں۔
لیکن غلطیاں جب مقدس یا مذہبی کتابوں اور لٹریچر میں ہو جائیں تو خاص طور پر مصیبت کا باعث بن سکتی ہیں۔
برطانیہ کے شاہی پرنٹرز رابرٹ بارکر اور مارٹن لوکاس نے کنگ جیمز بائبل کے 1631 ایڈیشن کو چھاپنے کے لیے کنگ چارلس اول سے اجازت حاصل کرکے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری۔
انہوں نے دن رات کوشش کرکے بائبل کی تقریباً ایک ہزار جلدیں تیار کیں۔
لیکن تیار جلدوں کا قریب سے معائنہ کئے جانے کے بعد بارکر اور لوکس نے خود کو آگ سے گھرا پایا۔
کنگ جیمز بائبل کے چیپٹر ایکسوڈس 20:14 میں ایک چھوٹی سی لیکن ناقابل معافی غلطی سرزد ہوئی۔
بائبل کے اس باب میں موسیٰ علیہ السلام کو ملنے والے دس احکامات درج تھے، جن میں سے ایک ”Thou shalt not commit adultery“ (زنا نہ کرنا) میں سے ”Not“ (نہ) کو چھوڑ دیا گیا تھا، اور اس کے نتائج تلخ اور سنگین ثابت ہوئے۔
کنگ چارلس اول اور کینٹربری کے آرچ بشپ جارج ایبٹ نے اس غلطی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
غلطی سے بالکل انجان بارکر اور لوکس کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا اور انہیں اپنی عدم توجہی کی وجہ سے خوب کھری کھوٹی سننے کو ملی۔
شاہی پرنٹرز پر 300 پاؤنڈ (ایک ماہ کی تنخواہ کے برابر) جرمانہ کیا گیا اور ان کا پرنٹنگ لائسنس منسوخ کر دیا گیا۔
مالی نقصانات کی وجہ سے بارکر کو بار بار مقروضوں کی جیل جانا پڑا اور وہ 1643 میں اس جیل کے چکر لگاتے لگاتے مر گیا۔
بادشاہ نے اس ”شیطانی بائبل“ کی ہر ایک کاپی کو تلاش اور تلف کرنے کا حکم دیا۔
بادشاہ کے لوگوں نے یہ کام اس شاندار طریقے سے انجام دیا کہ آج صرف 10 سے 15 کاپیاں ہی باقی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے بعد اسکالرز کی نظر سے بارکر اور لوکس کے ایڈیشن میں ایک اور غلطی گزری۔
باب ”ڈیوٹیرونومی (استثنا) 5:24“ میں، ”God’s greatness“ (خدا کی عظمت) کو “ God’s great arse“ (خدا کے عظیم گدھے) سے بدل دیا گیا ہے۔
کچھ اسکالرز کا کہنا ہے کہ یہ دوسری ٹائپو بہت واضح ہے اور انتہائی لاپرواہی کا ثبوت تھی۔