مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نقیب اللہ محسود کے قتل کیس کے تمام ملزمان کو کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بری کردیا، جن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت 17 ملزمان شامل ہیں۔
ملزمان کی بریت پر عوام نے پاکستانی نظام انصاف کو تنقید کا نشقانہ بناتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
معروف صحافی عدیل راجہ نے ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں طنزیہ لکھا، ”نقیب اللہ کو کس نے مارا؟ کسی نے نہیں - عدالت!!!“
پی ٹی آئی رہنما عندلیب عباسی نے راؤ انوار کو سندھ کا اگلا وزیراعلیٰ قرار دے دیا۔
ایک صارف نے اپنی ٹویٹ میں عدالتی فیصلے پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ معروف ”دہشت گرد“ نقیب اللہ محسود کے قتل کے الزام میں نامزد معصوم و شریف پولیس افسران، ہمارے اداروں کی مہربانی سے، عدالت سے بری ہوگئے۔
راو انوار کی بریت پر ایک اور صارف نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کیس میں معروف انکاؤنٹر ماسٹر راؤ انوار اور دیگر 17 پولیس اہلکار بری ہوگئے۔ انصاف کی فراوانی لیکن اس نظام میں حیرت کی بات نہیں جہاں ہر ادارہ مردہ جسم کی طرح سڑ رہا ہو، ایاز نامی صارف نے لکھا کہ ڈومیسائل ضروری ہے۔
صحافی اور پروڈیوسر اسد علی طور کا کہنا تھا کہا “ راؤ انوار کو اِس پر یقیناً شُکرگزار فوج، آئی ایس آئی اور ایم آئی کا ہونا چاہیے خُدا کا نہیں!“
یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، راؤ انوار بری
سوشل میڈیا صارف راشد عباسی نے ایک طنزیہ ویڈیو ٹوئٹر پر پوسٹ کی۔
صحافی ظفر رامے نے انتہائی جذباتی ٹویٹ کیا جس میں نقیب اللہ کے بیٹے کو اپنے دادا کے جسد خاکی کے ساتھ بیٹھا دکھایا گیا ہے۔
نقیب اللہ کے وکیل جبران ناصر کا کہنا تھا کہ اس ملک میں ہر چیز تباہ ہو رہی ہے۔
صحافی حسیب ارسلان نے عدالتی فیصلے پر کہا کہ ”یہ بات تو پانچ سال سے لوگوں کو معلوم تھی۔“
جبکہ ایک تویٹر صارف نے طنزیہ لکھا، “ ثابت ہوا کہ نقیب محسود خود گولی میں جا کر وج گیا تھا۔“
معروف صحافی اور سینئیر تجزیہ کار مبشر زیدی نے عدالتی فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دیا۔
غیر ملکی صحافی نعمت خان نے لکھا، “ پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ایس ایس پی راؤ انوار کو محسود کو مقابلے میں مارنے کا مجرم قرار دیا تھا۔ قانونی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے جبران ناصر کے مطابق راؤ انور کو سیاستدانوں، پراپرٹی ٹائیکونز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے۔“