حکومت پاکستان نے ”نیا پاکستان سرٹیفکیٹ“ پر منافع کی شرح 1.5 فیصد سے بڑھا کر 7 فیصد کردی۔
حکومت نے مختلف ذرائع سے قرض نہ ملنے کے بعد بیرون ممالک میں مقیم لوگوں نے رقم نکالنا شروع کر دی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے یہ اقدام نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کے ذریعے بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں سے ڈالر کی مد میں قرض اٹھانے کے لیے کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے غیر ملکی اور مقامی کرنسی کے قرضوں کے لیے منافع کی شرح اور سرمایہ کاری کی حد پر نظر ثانی کی ہے۔
وزارت خزانہ نے ”این پی سی رولز 2020“ میں ترامیم کرکے یورو ، امریکی کرنسی، برطانوی پاؤنڈ اور پاکستانی روپے میں سرمایہ کاری پر منافع کی شرحوں میں اضافہ کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے این پی سی متعارف کرایا تھا، جس کا مقصد مختصر مدت کے قرضوں کا حصول تھا۔
ابتدائی طور پر یہ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں سے قرض لینے کا ایک پرکشش ذریعہ تھا جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں زبردست کمی واقع ہوئی تھی۔
تاہم ڈیفالٹ کے خطرے کی وجہ سے بیرون ممالک میں مقیم لوگوں نے اپنا سرمایہ واپس نکلوانا شروع کردیا تھا۔
حکومت نے سرمایہ کاری کی حد کم سے کم 5000 ڈالر سے گھٹا کر صرف 1000 ڈالر کردی ہے، جس کا مقصد بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو اس جانب راغب کرنا ہے۔
جن ادوار کے لیے شرح منافع میں اضافہ کیا گیا ہے کہ ان میں تین ماہ، چھ ماہ، ایک سال، تین سال اور پانچ سال کی سرمایہ کاری شامل ہے۔
نیا پاکستان سرٹیفیکٹس کے ذریعے ڈالر پر مبنی قرضوں پر اب تین ماہ کی میچورٹی پر 7 فیصد سود ملے گا، جبکہ اس سے قبل یہ شرح سود 1.7 فیصد تھی۔ یعنی 5.5 فیصد شرح سود میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
اسی طرح چھ ماہ کی شرح سود کو 6 فیصد سے بڑھا کر 7.2 فیصد، ایک سال کے لیے 6.5 فیصد سے 7.5 فیصد اور تین سال کے لیے 6.75 فیصد سے 8 فیصد کر دیا گیا ہے۔
پانچ سالہ ڈپازٹ کی شرح 7 فیصد سے بڑھا کر 8 فیصد کر دی گئی ہے۔
پاؤنڈ سٹرلنگ کی صورت میں سرمایہ کاری کی حد کم از کم 5000 پاؤنڈ سے کم کر کے 1000 پاؤنڈ تک کردی گئی ہے اور پانچوں میچورٹیز کے لیے شرح سود بڑھا دی گئی ہے۔
تین ماہ کی میچورٹی کے لیے شرح سود 5.25 فیصد سے 5.5 فیصد، چھ ماہ کی 5.5 فیصد سے 6 فیصد، ایک سال کی 5.75 فیصد سے 7 فیصد، تین سال کی 6.25 فیصد سے 7.5 فیصد اور پانچ سال کی میوچرٹی کیلئے شرح سود 6.5 فیصد سے 7.5 فیصد تک بڑھا دی گئی ہے۔