لاہور کی مقامی عدالت نے ڈیفنس کے نجی سکول میں طالبہ پر کئے گئے تشدد کے معاملے میں تین ملزمہ طالبات کی عبوری ضمانت 30 جنوری تک منظور کرلی۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ملزمہ طالبات عماٸمہ، جنت ملک اور کاٸنات کی عبوری ضمانت پر سماعت کی۔
طالبات کے وکیل نے دلاٸل دئیے کہ پولیس نے حقاٸق سے برعکس مقدمہ درج کیا، طالبات کسی قسم کے تشدد میں ملوث نہیں۔
وکیل نے استدعا کی کہ عدالت ضمانت منظور کرے تاکہ تینوں طالبات شامل تفتیش ہو کر اپنی بے گناہی ثابت کر سکیں۔
عدالت نے تینوں طالبات کی تیس جنوری تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوٸے پچاس پچاس ہزار کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔
ساتھ ہی عدالت نے آٸندہ سماعت پر پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
مذکورہ تینوں طالبات پر اپنی ہم جماعت طالبہ کو نشہ سے منع کرنے اور ویڈیو بناکر والدین کو دینے پر تشدد کرنے کا الزام ہے۔
لاہور کے علاقے ڈیفنس میں نجی اسکول کی طالبہ کو دیگر طالبات نے تشدد کا نشانہ بنایا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
متاثرہ بچی کے والد کی مدعیت میں تھانہ ڈیفنس میں درج مقدمے میں مدعی عمران نے مؤقف اپنایا کہ اس کی بیٹی کو کلاس فیلو جنت، اس کی بہن کائنات، عمائمہ اور نور رحمان نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
ایف آئی آر کے مطابق باکسر عمائمہ متاثرہ لڑکی کو کھینچ کر کینٹین کی طرف لے گئی، اسے بالوں سے پکڑا، چھریوں کے وار کیے، زمین پرگرایا اور ٹھوکریں مارتے رہے۔
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ ملزمان نے متاثرہ لڑکی کی سونے کی چین بھی چھین لی، لڑکی جنت نشے کا شوق رکھتی ہے اور مدعی کی بیٹی کو بھی نشے میں ملوث کرنا چاہتی تھی۔
ڈان نیوز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ متاثر ہ لڑکی کے میڈیکل میں تشدد کی تصدیق ہوئی ہے، ڈیفنس اے کے نجی سکول کی انتظامیہ سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نجی سکول میں الیکٹرک سگریٹ تنازع کی وجہ بنی۔