بھارتی سنیما کو بلاک بسٹر گانے دینے والے بھارت کے معروف پنجابی پاپ اسٹار دلیر مہندی اپنی معصومیت کی وجہ برطانوی شہزادہ ہیری کے نام پر بیوقوف بن چکے ہیں۔
دلیر مہندی کی پرجوش موسیقی نے عرصہ دراز سے سامعین کو محظوظ کیا ہے اور لوگ اب بھی ان کے ٹریکس کی دھنوں پر رقص کرتے ہیں۔
صرف بھارت ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی گلوکار مشہور ہیں۔ اس کے باجود وہ اپنی معصومیت کی وجہ سے ٹوئٹر پر ایک پیروڈی ٹویٹ کا شکار ہو گئے ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے جعلی بیان میں دعویٰ کیا کہ شہزادہ ہیری مشکل وقت میں دلیر مہندی کی موسیقی سنتے ہیں۔
دلیر مہندی نے جب یہ ٹوئٹ دیکھی تو اسے سچ سمجھ بیٹھے اور پرنس ہیری کو اپنا پیار پیش کیا۔
ٹوئٹر پر جاری اس جعلی بیان میں لکھا تھا کہ، ”پرنس ہیری نے اپنی نئی کتاب ’اسپیئر‘ میں انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنے اداس لمحات میں کس میوزک آرٹسٹ کو سنتے ہیں۔“
جعلی ٹوئٹ کے اقتباس میں لکھا گیا کہ ”جب میں اپنے خاندان سے دور تھا اور مجھے اکیلا پن محسوس ہو رہا تھا تو اس اکیلے پن کو دور کرنے کے لیے میں ہمیشہ اکیلے بیٹھ کر دلیر مہندی کو سُنتا تھا۔“
مذکورہ ٹوئٹ میں شہزادہ ہیری کے حوالے سے مزید لکھا گیا کہ ”اُن کے نغموں کے بول میرے دل کو چھوتے اور ان کے باعث مجھے مشکل وقت میں مدد ملی۔“
دلیر مہندی کی نظر سے جب یہ ٹوئٹ گزری تو وہ پھلے نہ سمائے اور اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا، ”میں گرو نانک، اپنی ماں اور والد کی مہربانیوں کا شکر گزار ہوں، میں نے ایک منفرد پاپ فوک ایتھنک میوزک اسٹائل تخلیق کیا۔ لَو یو پرنس ہیری! خدا آپ کو خوش رکھے، شکر گزار ہوں کہ میری موسیقی نے آپ کی مدد کی۔“
سوشل میڈیا صارفین کو جب معلوم ہوا کہ دلیر مہندی کے ساتھ کیا ہوا ہے تو انہوں نے دل بڑا کرتے ہوئے ان کا خوابوں کا محل نہ توڑنے کا فیصلہ کیا۔
ایک صارف نے لکھا، ”دلیر جی ہم آپ کو کس طرح بتائیں۔“
جس پر اسے جواب ملا کہ ”نہ بتائیں“
جبکہ ایک صارف نے تو دلیر دلی مہندی تو ’تنک تنک تن تارا را‘ کرتے ہوئے بھی تصور کرلیا۔
دلیر مہندی پنجابی گانوں جیسے ”دردی رب کردی“، ”بولو تارا را“، ”ہو جائے گی بلے بلے“ اور بہت سے گانوں کیلئے مشہور ہیں۔ ان کی فلمی موسیقی کی فہرست میں ”نا نا نا رے“، ”رنگ دے بسنتی“، ”دنگل“، ”جیو رے باہوبلی“، ”جگا جیتیا“ اور کئی شامل ہیں۔
اسپئیر برطانوی شہزادہ ہیری کی سوانح عمر ہے جس میں انہوں نے اپنے گزارے شاہی دنوں اور شاہی خاندان کے بارے میں کئی انکشافات کئے ہیں۔
دس جنوری کو انگریزی میں ریلیز ہونے والی اس کتاب کی ریکارڈ کاپیاں فروخت ہوچکی ہیں۔
کتاب میں انہوں نے 25 طالبان کو مارنے، بھائی کی جانب سے خود پر جسمانی حملہ کرنے اور خاندان میں موجود تلخیوں کے حوالے سے متعدد دعوے کئے ہیں۔