Aaj Logo

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2023 02:21pm

دھوتی کو عزت دو: کیا واقعی روحیل اصغرکو اسلام آباد کلب سے باہرنکالا گیا

پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والےایم این اے شیخ روحیل اصغرکی ایک پہچان ’دھوتی کرتا‘ ہے کیونکہ وہ عموماً یہی لباس پہنے نظرآتے ہیں اوراپنی ثقافت سے جڑے رہنے پرانہیں فخربھی ہے، اس لباس کے باعث گزشتہ کئی روز سے ان کا نام سوشل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے۔

روحیل اصغر کو اسلام آباد کلب میں داخلے سے روکے جانے کی خبر یقینناً آپ کی نظرسے بھی گزری ہوگی جوسوشل میڈیا پراتنی وائرل ہوئی کہ بات نوآبادیاتی نظام کےدیرپا اثرات کی مخالفت اورعلاقائی ثقافتوں کیلئے محبت سے ہوتی ہوئی ’ دھوتی کو عزت دو’ تک پہنچ گئی۔

جہاں ٹوئٹرصارفین نے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے تبصروں میں یہ نیا نعرہ لگایا، وہیں نجی ٹی وی چینل نے اس لباس اور معاملے پرگفتگو کے لیے پورا سیگمنٹ وقف کیا، لیکن کیا واقعی ’ڈریس کوڈ‘ کی خلاف ورزی پر روحیل اصغر کو امراء کے لیے مختص اس کلب میں داخلے سے روکا گیا؟۔

سوشل میڈیا پرکوئی ٹھوس ثبوت نہ پا کرآج ڈیجیٹل نے حقائق جاننے کے لیے شیخ روحیل اصغر سے بات کی جن کا کہنا تھا کہ ، ’میں اسلام آباد کلب گیا نہ ہی اس کا رکن ہوں‘۔

انہوں نے بتایا کہ وہاں کے ڈریس کوڈ کے حوالے سے معاملہ 3 روز قبل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اٹھایا تھا لیکن غالباً غلط رپورٹنگ کے باعث سوشل میڈیا پریہ اتنا زیادہ وائرل ہوگیا۔

معاملہ اصل میں ہے کیا؟

اسلام آباد کلب کے سیکرٹری قومی اسمبلی میں نورعالم خان کی سربراہی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے 17 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں شریک تھے جہاں بحث کا رخ حکومت کی جانب سے فنڈز کے مبینہ خورد برد سے کلب کے ڈریس کوڈ کی طرف مڑگیا، خود روحیل اصغر نے جو دھوتی میں ہی ملبوس تھے سوال اٹھایا کہ اس لباس میں آخر مسئلہ کیا ہے۔

روحیل اصغرنے بتایاکہ انہوں نے سیکرٹری اسلام آباد کلب کے سامنے سوال رکھا، ’اگرمیں کلب جاتے وقت ٹائی اور کوٹ نہیں پہنتا ہوں تو کیا کلب مجھے کھانا نہیں پیش کرے گا؟ میں نے جو دھوتی پہن رکھی ہے وہی پہنوں تو کیا حرج ہے“۔

انہوں نے مزید کہا کہ ، ”انگریز چلےگئے لیکن باقیات کو پیچھے چھوڑگئے۔“

یہ سب تو اجلاس میں ہوا لیکن کہیں سے تخلیق کیا جانے والا خیالی منظرنامہ سوشل میڈیا پر حقیقی بنا کر پیش کیا گیا، صارفین نے دھوتی کرتے میں ملبوس ملبوس روحیل اصغرکی ایک پرانی تصویرشیئرکرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں کلب میں داخلے سے روکا گیا تھا۔

اس خبرکی غلط رپورٹنگ کا شکوہ کرنے والے روحیل اصغرنے مزید بتایا کہ ، ”میں نے اجلاس میں یہ بھی کہا کہ یہ لباس تو 1400 سال پُرانا ہے“۔ اس کے لیے انہوں نے حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے پہنے جانے والے احرام کی مثال دی۔

اسلام آباد کلب میں ڈریس کوڈ بنیادی طور پرڈائننگ ہال تک محدود ہے۔ کلب کی ویب سائٹ کے مطابق، ”ٹراؤزر اور شرٹ ، شلوار قمیض پرویسٹ کوٹ قابل قبول ہے“ تاہم یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سلیپرزاورکھلی چپل پہننے کی اجازت نہیں ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اسی اجلاس میں کلب انتظامیہ کو اپنا ڈریس کوڈ از سرنو ترتیب دینے اورامتیازی سلوک کے خاتمے کیلئے 15 روز کا وقت دیا ہے۔ اجلاس کے فوراً بعد ریکارڈ کیا جانے والا کمیٹی چیئرمین نورعالم کا ویڈیو بیان بھی موجود ہے۔

راول جھیل اورشکرپڑیاں کے قریب واقع یہ کلب یہ شہرکی اشرافیہ کے لیے ایک الگ تھلگ جگہ ہے جہاں گولف کورس، پولو اور کرکٹ گراؤنڈز، لائبریری اورمووی تھیٹر جیسی سہولیات میسر ہیں۔ کلب فیس ادا کرنے والے اراکین کے لیے تفریحی مواقع فراہم کرتا ہے۔

اسلام آباد کلب کے سرپرست صدرمملکت ہیں لیکن آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اسے ’کوئی سرکاری گرانٹ/PSDP فنڈنگ وغیرہ نہیں ملتی‘۔ کلب کو وفاقی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ایڈ منسٹریٹرچلاتا ہے۔

اس کے موجودہ ایڈمنسٹریٹرڈاکٹرسید توقیرحسین شاہ ہیں جو وزیراعظم شہبازشریف کے پرنسپل سیکرٹری کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔

Read Comments