برطانوی وزیراعظم رشی سونک پر ویڈیو کی شوٹنگ کے دوران چلتی کار میں سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پرجرمانہ عائد کردیا گیا۔
لنکاشائرپولیس کا کہنا ہے کہ اس نے لندن کے رہنے والے 42 سالہ شخص کو مقررہ جرمانے کی مشروط پیشکش کی ہے۔
پولیس کے مطابق دستیابی کے باوجود سیٹ بیلٹ نہ باندھنے والے مسافروں پر 100 برطانوی پاؤنڈ جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے البتی اگریہ کیس عدالت تک جاتا ہے تو پھرجرمانےکی رقم میں 500 پاؤنڈ تک اضافہ ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم رشی سونک کی ویڈیو دو روز شمالی انگلینڈ کی کاؤنٹی لنکسشائر میں ان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے بنائی گئی تھی جس میں وہ چلتی گاڑی کی پچھلی نشست پر سیٹ بیلٹ لگائے بغیراپنی حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں بات کررہے ہیں۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد رشی سونک کو تنقید کا نشانہ بنایا گیاجس پر برطانوی وزیراعظم کے دفترٹین ڈاؤننگ سٹریٹ سے کہا گیا ہے کہ یہ ’اندازے کی غلطی تھی‘ جس کے لیے وہ معافی مانگ چکے ہیں۔ انہوں نے مختصر وقت کیلئے سیٹ بیلٹ کو کلپ میں سے نکالا جسےسب نے دیکھا لیکن وہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ غلطی تھی۔
یہ دوسری بار ہے جب سونک کو حکومت میں رہتے ہوئے جرمانے کا نوٹس ملا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سال اپریل میں انہیں جون 2020 میں ڈاؤننگ اسٹریٹ میں اس وقت کے وزیراعظم کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت کرنے پر کرونا کے قوانین کو توڑنے پرجُرمانہ عائد کیا گیاتھا۔
مقررہ جرمانے کے نوٹس قانون توڑنے پر جاری کیے جاتے ہیں جس کی ادائیگی 28 دن کے اندرکرنی ہوتی ہے یا متعلقہ شخص کے اعتراض کے بعد پولیس جائزہ لیتی ہے کہ جرمانہ واپس لیا جائے گا یا معاملہ عدالت میں لے جایا جائے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم پرجرمانہ عائد کیے جانے کے بعد چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے کی جانے والی ٹویٹ میں لکھا کہ ، ’یہی قانون کی حکمرانی ہے جہاں کوئی اس سے بالاتر نہیں‘۔
عمران خان کے مطابق ، ’ایسا عمل خوشحال قوموں کو غریبوں سے ممتاز کرتا ہے۔ کوئی این آر او نہیں، کوئی قابض جی پی ایس نہیں، سچائی کو ٹویٹ کرنے کے لیے کوئی حراستی تشدد نہیں، طاقتور کی وجہ سے انصاف کا نظام کمزوروں کی حفاظت کرتا ہے۔ انصاف ریاست مدینہ کی بنیاد تھی‘۔