سپریم کورٹ نے 2لاپتہ بچیوں کی حوالگی سے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوے کہا کہ شہریوں کے لاپتہ ہونے پر کسی کو تو جواب دہ ہونا ہوگا ۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے ڈاکٹر مہرین بلوچ کی2لاپتہ بچیوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ نے لاپتہ بچیوں سے متعلق پیش رفت رپورٹ جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور چیف سیکرٹری سندھ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ چیف سیکرٹری اور سیکرٹری داخلہ سے جواب مانگا تھا لیکن کوئی نہیں آیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بچیوں کے لاپتہ ہونے کا معاملہ بہت اہم ہے،بچوں کو تلاش کرنے پر ریاست مکمل ناکام ہورہی ہے، اگر شہری لاپتہ ہوں گے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا، شہریوں کے لاپتہ ہونے پر کسی کو تو جوابدہ ہونا ہوگا۔
سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر بچیوں کی بازیابی کی پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 27جنوری تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں بھونگ موٹروے انٹرچینج تعمیر کیس وزارت پلاننگ نے انٹر چینج تعمیر پر پیشرفت رپورٹ پیش کردی گئی جبکہ عدالت نے درخواست گزار کو این ایچ اے کے جواب کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔
جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2رکنی بینچ نے بھونگ موٹروے انٹرچینج تعمیر کیس کی سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشدین قصوری نے کہا کہ پلاننگ ڈویژن نے انٹرچینج کی تعمیر کے لئے 100 ملین کے فنڈز منظوری دے دی ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو تحریری رپورٹ طریقہ کار کے مطابق جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
وکیل سردار رئیس منیر نے کہا کہ بھونگ انٹرچینج تعمیر کیلئے مناسب فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا آپ کا اچھا ایشو تو حل ہو گیا ہے آپ کہہ رہے تھے کہ انٹر چینج غلط جگہ بن رہا ہے ،آپ کی داد رسی ہو گئی ہے، بھونگ موٹروے انٹر چینج کی تعمیر کے فنڈز بھی جاری ہوگئے ہیں۔