پاکستان میں پانچ سے چھ ہفتوں کا ایندھن باقی ہے اور زر مبادلہ کے قلیل ذخائر اور لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کی بندش کی وجہ سے ممکنہ طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ایسے میں ممکنہ طور پر آنے والے چند ہفتوں میں ایندھن کی قلت کا خدشہ شدید ہوگیا ہے۔
ایندھن کی اس ممکنہ قلت کے خدشات کا اثر سب سے زیادہ ان لوگوں پر پڑے گا جو ذاتی استعمال کیلئے اپنی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔
ایسے میں ضروری ہے کہ ایسا متبادل تلاش کیا جائے جو ایندھن کی ممکنہ قلت کے مسئلے سے چھٹکارا دلا سکے، اور اس مسئلے کا حل موجود بھی ہے، ”لائٹ ایئر زیرو“۔
لائٹ ایئر زیرو شمسی توانائی سے چلنے والی ایک الیکٹرک کار ہے جو مہینوں تک بنا بیٹری چارج کئے صرف سورج کی روشنی سے چل سکتی ہے، اور اچھی خبر یہ ہے کہ اس کی پروڈکشن شروع ہوچکی ہے۔
ڈچ اسٹارٹ اپ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اس نے اپنی باؤنڈری پشنگ ڈیبیو گاڑی بنانا شروع کر دی ہے۔
”زیرو“ واحد شمسی الیکٹرک کار نہیں لیکن یہ پروڈکشن میں جانے والی پہلی گاڑی ضرور ہے۔
چونکہ کار مینوفیکچررز الیکٹرک وہیکلز(ای وی) کو ریلیز کرنے میں جلدی کرتے ہیں، اس لیے اسے ڈیزائن کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ تاہم، یہ زیرو کے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔
سیڈان دکھنے میں کسی دوسرے پریمیم ”ای وی“ کی طرح لگتی ہے، لیکن یہ کار اوپر اس کے ہڈ سے لے کر ڈگی تک سولر پینلز سے لیس ہے، جو اس کے ساٹھ کلو واٹ ہاور بیٹری پیک کو چارج رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔
سولر سیلز کا اس بات پر بڑا اثر پڑے گا کہ آپ گاڑی کو چارج کرنے میں کتنا وقت ضائع کرتے تھے۔
لائٹ ایئر کا دعویٰ ہے کہ پینل سے ہونےو الی چارجنگ ایک دن میں 44 میل تک فراہم کر سکتی ہے۔
ہوسکتا ہے کہ یہ زیادہ نہ لگے، لیکن برانڈ کا کہنا ہے کہ نیدرلینڈز میں ڈرائیور جو روزانہ تقریباً اتنا فاصلہ طے کرتے ہیں، گرمیوں میں دو ماہ تک آسانی سے گزار سکتے ہیں۔ ؎
اور اگر پاکستان جیسے دھوپ والے ملک میں رہتے ہیں تو یہ وقت سات ماہ تک بڑھ سکتا ہے۔
سال کے تاریک مہینوں میں بھی رینج اتنا زیادہ مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔
یورپ کے ڈبلیو ایل ٹی پی ٹیسٹنگ سائیکل کی بنیاد پر زیرو چارج کئے جانے پر اور سولر چارجنگ کی مدد سے 388 میل کا سفر کر سکتی ہے۔
اس سے قبل لائٹ ایئر نے اعلان کیا تھا کہ اس نے فن لینڈ میں اپنی فیکٹری میں زیرو کے صرف 964 سیمپلز بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔
پہلے فی ہفتہ صرف ایک کار پروڈکشن لائن سے باہر نکلے گی، لیکن برانڈ کو امید ہے کہ 2023 کے آخر تک اس تعداد کو ہر ہفتے پانچ تک لے جایا جائے گا۔
لائٹ ایئر کے سی ای او اور شریک بانی، لیکس ہوفسلوٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ، “ پہلی سولر کار لائٹ ایئر زیرو کی پیداوار شروع کرنا ہمیں ہر جگہ، ہر ایک کے لیے صاف نقل و حرکت کے اپنے مشن کے قریب لے کر آتی ہے۔“
”ہو سکتا ہے کہ ہم یہ مقصد حاصل کرنے والے پہلے شخص ہوں، لیکن میں یقینی طور پر امید کرتا ہوں کہ ہم آخری نہیں ہیں۔“
حیرت کی بات نہیں کہ زیرو جیسی منفرد کار سستی نہیں۔
لائٹ ایئر سیڈان کی قیمت ڈھائی لاکھ یورو (تقریباً 62 کروڑ 17 لاکھ پاکستانی روپے) سے شروع ہوتی ہے۔
اگر آپ کو 62 کروڑ زیادہ لگتے ہیں تو یہ برانڈ دہائی کے وسط تک ”2“ نامی زیادہ قابل رسائی شمسی الیکٹرک کار متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے، تاہم اس کی قیمت کتنی مناسب ہوگی یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔