میئر کراچی کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی میں دو فارمولوں پر مذاکرات ہو رہے ہیں۔ ایک پارٹی کا میئر ہوگا اور دوسری پارٹی کے پاس ٹاؤنز ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی مشروط طور پر میئر کراچی سے دستبردار ہوسکتی ہے، اس کی پوری توجہ ٹاؤنز میں بلدیاتی حکومتیں بنانے پر ہے۔
جماعت اسلامی میئر اپنا بناتی ہے تو ٹاؤنز پیپلز پارٹی کو دے گی، پیپلز پارٹی میئر اپنا لاتی ہے تو ٹاؤنزجماعت اسلامی کو دے گی۔
پیپلز پارٹی ٹاؤنز اپنے پاس رکھ کر نچلی سطح پر کام کرنے کی خواہش مند ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں میں پی ٹی آئی کو بلدیاتی ادارہ سازی سے دور رکھنے پر اتفاق ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ”سندھ حکومت سے سعید غنی، امتیاز شیخ اور نجمی عالم صاحبان ادارہ نورِ حق آئے،الیکشن کے بعد نتائج تبدیل کرنے کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ معاملات کو درست کریں گے۔“
حافظ نعیم نے مزید کہا کہ ”ہمارا موقف اب بھی واضح ہے کہ عملی اقدامات کے بعد ہی مزید بات چیت ہوسکتی ہے۔“
کراچی کے سات اضلاع میں 246 یوسیز کے سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی 91 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے، جبکہ جماعت اسلامی 88 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور تحریک انصاف 40 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
اب تک کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ کراچی میں میئر کے انتخاب کے لیے سیاسی اتحاد ضروری ہوگا۔
پیپلزپارٹی نے چیئرمین کی 91 نشستیں جیتیں، جس کے تحت پی پی خواتین کی 32 شستیں، نوجوانوں، لیبر، اقلیت کی 5،5 نشستیں جب کہ خواجہ سرا اور معزور کی ایک، ایک نشست حاصل کرے گی، پیپلزپارٹی کی مجموعی نشستیں 140ہو جائیں گی۔
جماعت اسلامی نے چیئرمین کی 88 نشستیں حاصل کیں، جماعت اسلامی کوخواتین کی 30 سیٹیں ملیں گی، لیبر، اقلیت، نوجوانوں کی 5،5 جب کہ معذوراور خواجہ سرا کی ایک، ایک سیٹ ملے گی، جس کے تحت جماعت اسلامی کو مجموعی طور پر 135 نشستیں ملیں گی۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کو چیئرمین کی 40نشستیں جیتنے پر خواتین کی 14 نشستیں نوجوان، لیبر، اقلیت کی دو، دو نشستیں ملیں گی، جس کے بعد پی ٹی آئی کی مجموعی نشستیں 60 ہوجائیں گی۔