عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)، عالمی بینک اور مغربی ممالک کی طرح سعودی عرب نے بھی دوسرے ممالک کے لیے اپنی امداد معاشی اصلاحات سے مشروط کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمدالجدان نے کہا کہ اب تک سعودی عرب بغیر کسی شرط کے گرانٹ اور بینک ڈیپازٹس کی صورت میں امداد دیتا تھا لیکن اب ہم اس میں تبدیلی لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب عالمی اداروں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ امداد لینے والے ممالک اپنے یہاں اصلاحات کریں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کے مرکزی بینک میں 3 ارب ڈالر کے ڈیپازٹ رکھے ہوئے ہیں تاکہ ملکی زرمبادلہ ذخائر کو زیادہ دکھایا جا سکے۔ اسی طرح کا ڈیپازٹ سعودی عرب نے مصر کے مرکزی بینک میں رکھا ہوا ہے۔
محمد الجدان نے کہاکہ ہم اپنے لوگوں پر ٹیکس لگا رہے ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ دوسرے بھی ایسا ہی کریں تاکہ وہ اپنی مدد کر سکیں۔ ہم مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آپ بھی اس میں اپنا کردار ادا کریں۔
محمد الجدان نے یہ بھی کہاکہ سعودی عرب پاکستان کی امداد کے لیے مزید تخلیقی (Creative) یا نئے طریقوں پر عالمی بینک اور دیگر اداروں سے بات چیت کر رہا ہے۔
سعوی وزیر خزانہ کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ کا کہنا تھا کہ ماضی میں سعودی عرب نے مصر کو گرانٹس، ڈیپازٹس اور تیل کی فراہمی کے ذریعے امداد دی، حال ہی میں اس نے 10 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے تاہم یہ امداد دینے کے لیے سعودی عرب نے ایک سرمایہ کاری کمپنی قائم کردی ہے جو مصر کے انفرااسٹرکچر، ریئل اسٹیٹ اور فارماسیوٹیکل سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ لگائے گی اور اب تک مصر میں صرف 3.1 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے رواں ماہ کے شروع میں پاکستان میں بھی 10 ارب ڈالر کا سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے اور وعدہ کیا ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں اپنے ڈیپازٹ کی رقم بڑھا کر 5 ارب ڈالر کر دے گا۔