افغانستان میں شدید سردی کی لہر میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق افغان حکام کا کہنا ہے کہ شدید موسم نے غربت زدہ ملک میں انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔
جنوری سے کابل اور افغانستان کے دیگر صوبوں میں پارہ گر گیا ہے، غور کے وسطی علاقے میں ہفتے کے آخر میں سب سے کم درجہ حرارت 33 ڈگری سینٹی ریکارڈ کیا گیا۔
افغانستان کے محکمہ موسمیات کے سربراہ محمد نسیم مرادی نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ موسم سرما حالیہ برسوں میں اب تک کی سب سے سرد ترین ہے۔
رپورٹ کے مطابق دیہی علاقوں میں بے گھر خاندانوں کو سردی سے بچنے کے لیے لکڑیاں جلا کر گزارہ کررہے ہیں اور انھیں کیمپ فائرکرتے ہوئے دیکھاگیا جبکہ برفانی دارالحکومت میں یخ بستہ سردی سے بچنے کے لیے زیادہ امیرافرادکوئلے کے ہیٹروں کواستعمال کررہے ہیں۔
افغان وزارت ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے کہا کہ گزشتہ 8 دنوں میں 70 افراد اور 70 ہزار مویشی ہلاک ہوئے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر کے مطابق کئی وسطی اور شمالی صوبوں میں شدید برف باری کی وجہ سے سڑکیں بند ہو گئیں۔
امریکا کی قیادت میں غیرملکی افواج کے انخلا اور طالبان کے کابل میں حکومت پرقبضے کے بعد یہ دوسراموسم سرما ہے۔
طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے جنگ زدہ ملک کی غیر ملکی امداد میں ڈرامائی کمی آئی ہے جب کہ امریکا نے اس کے اہم قومی اثاثے منجمد کر رکھے ہیں جس کی وجہ سے افغانستان میں دنیا کا بدترین انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
امدادی اداروں کے مطابق اس موسم سرما میں ملک کی تین کروڑ80 لاکھ آبادی میں سے نصف سے زیادہ افراد کو بھوک کا سامنا ہے اور تقریباً 40 لاکھ بچے غذائی قلّت کا شکار ہیں۔