وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) اور پیپلز پارٹی کے مابین اردو اور انگلش میڈیم کا فرق ہے۔
آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ عوام نے ہمیں 5 سال کا مینڈیٹ دیکر اسمبلیوں میں بھیجا ہے، جب تک وہ وزارت اعلی کے منصب پر فائز ہیں اسمبلی کو کسی صورت برخاست نہیں کریں گے، حکومتیں تو آتی جاتی رہتی ہیں لیکن اسمبلی کو رہنا چاہئے۔
قدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں جام کمال کی حکومت تبدیل کرنے میں ارکان اسمبلی نے اہم کردار ادا کیا ہے، اسٹیبلشمنٹ نے رتی برابر ساتھ نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اگر معاملے میں مداخلت کرتی تو جام حکومت شاید تبدیل نہ ہوتی، عمران خان نے بھی اس پر حیرات کا اظہار کیا تھا۔
وزیر نے کہا ہے کہ باپ اور پیپلز پارٹی کے درمیان اردو اور انگلش میڈیم کا فرق ہے، سیاسی رہنماؤں کا پارٹیاں تبدیل کرنا معمول کی بات ہے، البتہ بلوچستان عوامی پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی میں کوئی خاص فرق نہیں۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی الیکٹیرز کی جماعت ہے، ہر رکن اپنے آپ میں خود پارٹی ہے، وہ جب جگہ تبدیل کرتے ہیں تو ووٹ بینک بھی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔