کراچی بلدیاتی انتخابات میں رد و بدل اور دھاندلی کے خلاف پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے شہر کے مختلف مقامات پر احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔
جماعت اسلامی کے کارکنان کا یونیورسٹی روڈ کو بلاک کرکے احتجاج جاری ہے جس کے باعث ٹریفک میں پھنسی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کا قیوم آباد پر دھرنا جاری ہے، دھرنے کی وجہ سے ٹریفک روانی شدید متاثر جب کہ قیوم آباد سے متصل جام صادق پُل اور اطراف میں ٹریفک جام ہوگیا۔
پی ٹی آئی کارکنان حبیب بینک چورنگی بھی پہنچ گئے جہاں پیپلز پارٹی کارکنان ڈی آر او آفس کے سامنے موجود ہیں، کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
اس دوران پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کرکے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
اس سے قبل ڈی آر او کیماڑی آفس کے باہر احتجاج کے دوران تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے کارکن آمنے سامنے آگئے ہیں جب کہ آفس میں ہنگامہ آرائی اور کارکنوں کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا۔
کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے ہوائی فائرنگ بھی کی جس کے نتیجے میں ایک کارکن زخمی ہوا۔
اس ضمن میں علی زیدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے غنڈے اندر موجود تھے، مجھ پر پتھراؤ ہوا جس میں معمولی زخمی ہوا ہوں، ہمارے ایم پی ایز کل سے نتائج کے لئے ڈی آر او آفس کے باہر بیٹھے ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی خرم شیر زمان نے آج نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت پولیس کواستعمال کررہی ہے، پولیس کے ذریعے کارکنوں پر تشدد کرایا جا رہا ہے، حکومت احتیاط کرے،کہیں حالات خراب نہ ہو جائیں۔
خرم شیر زمان نے کہا کہ ہمارے کسی سے مذاکرات نہیں ہو رہے، فارم 11 کے مطابق نتائج دینے کا مطالبہ کیا ہے، یہ لیڈرز کا نہیں، ورکرز کا الیکشن ہے، ورکرز اپنے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں اور پورے شہر و ملک میں احتجاج کریں گے۔
دوسری جانب بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پی ٹی آئی کا ڈی آر او ایسٹ کے دفتر کے باہر بھی دھرنا جاری ہے، جس میں الیکشن کے درست نتائج جاری کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔