بلدیاتی الیکشن کے معرکے میں ہر سیاسی جماعت کی کوشش تھی کہ وہ بغیر کسی اتحاد کے کراچی میں اپنا مئیر لے آئے لیکن بدقسمتی سے کسی بھی جماعت کی یہ خواہش پوری نہیں ہوسکی۔
الیکشن کے نتائج آنے کے بعد کراچی سٹی کونسل میں کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس واضح 50 فیصد اکثریت نہیں ہے۔ اس لیے پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کو مئیرشپ حاصل کرنے کے لیے اتحاد لازمی بنانا ہوگا۔
کیا آپ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کراچی کے میئر کے انتخاب کے لیے ممکنہ اتحاد کیسے تشکیل پاسکے گا، اس کے لئے آپ ہمارے انٹرایکٹو گرافک کا استعمال کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ بروز اتوار 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں کراچی ڈویژن میں کوئی بھی سیاسی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکی۔
بلدیاتی الیکشن میں سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے کہا ہے کہ وہ جماعت اسلامی (جے آئی) کے ساتھ اتحاد کرنے کا جائزہ لے گی، جو الیکشن میں دوسری سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت ہے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ وہ جماعت اسلامی کو میئر شپ کی پیشکش نہیں کریں گے، جبکہ دوسرا امکان جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان اتحاد کا ہے، جو کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں تیسرے نمبر پر ہیں۔
اس بات کا خیال رہے کہ پیپلز پارٹی اپنے میئر کے امیدوار کو پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) جیسی چھوٹی جماعتوں کی مدد سے بھی منتخب کروانا چاہتی ہے، جوان کے ساتھ وفاقی حکومت میں اتحادی ہیں۔
لیکن ایک اہم سوال یہ ہے کہ کیا تمام چھوٹی جماعتیں اور آزاد امیدوار مل کر 50 فیصد یا 178 نشستوں کی دہلیز تک پہنچ سکتے ہیں، جو انہیں کراچی کے میئر کا انتخاب جیتنے کے لیے درکار ہے؟
آپ کی اسی مشکل کو آسان کرنے کے لئے اوپر دیے گئے انٹرایکٹو گرافک میں سیاست جماعتوں کے ناموں پر کلک کر کے آپشنز کو تلاش کر سکتے ہیں، ایک کلک اس جماعت کو گرافک سے خارج کر دے گا اور دوسرا کلک اسے واپس لے آئے گا۔