ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت میں ملزم شاہنواز امیر کو عدالت میں پیش کیا گیا، طبی ماہر ڈاکٹر بشریٰ کے مطابق سارہ انعام کے ماتھے پر تقریباً9 سینٹی میٹر زخم کا نشان تھا۔
سارہ انعام قتل کیس کی سماعت سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں ہوئی ۔ پراسیکیوٹرراناحسن عباس اور مدعی وکیل راؤ عبدالرحیم عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت طبی ماہر ڈاکٹر بشریٰ اورگواہ محرر جاوید مختیار کا بیان قلمبند کیا گیا۔ محررجاوید کا کہنا تھا کہ پولیس نے جائےوقوعہ سےکالے رنگ کا ڈمبل قبضےمیں لیا۔
ڈاکٹر بشریٰ نے عدالت میں بتایا کہ مقتولہ سارہ انعام کے ماتھے پر تقریباً9 سینٹی میٹر زخم کے نشان کے علاوہ اس کے سر پر تقریباً 12 سینٹی میٹر زخم موجود تھا۔
دوران سماعت طبی ماہر ڈاکٹر بشریٰ اورگواہ محرر جاوید مختیار کا بیان قلمبند کیا گیا۔ محررجاوید کا کہنا تھا کہ پولیس نے جائےوقوعہ سےکالے رنگ کا ڈمبل قبضےمیں لیا۔
سارہ قتل کیس: مقتولہ نے نکاح والدین سے خُفیہ رکھا تھا
ملزم شاہنواز امیر کو عدالت میں پیش کیے جانے کے بعد واپس بخشی خانہ منتقل کر دیا گیا۔
ایازامیرکی بہوسارہ کو ان کے بیٹےشاہنوازامیرنے 23 ستمبر کی شب لڑائی جھگڑے کے چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس مین سرپرجم میں استعمال ہونے والے ڈمبل کے وار سے قتل کردیا تھا۔
مقتولہ سارہ کی فیملی کینیڈا میں رہائش پزیرہونے کےسبب قتل کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ اوسب انسپکٹر نوازش علی خان کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
کینیڈا کی شہریت رکھنے والی 37 سالہ سارہ قتل کیے جانے سے 3 روز قبل ہی دبئی سے پاکستان پہنچی تھیں جہاں وہ ملازمت کرتی تھیں۔شاہنوازاور سارہ کی شادی چند ماہ قبل ہی ہوئی تھی جس سے قبل ان کی سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی۔