پنجاب اسمبلی کے بعد اب خیبر پختونخوا اسمبلی بھی تحلیل کردی گئی ہے، گورنر نے وزیراعلیٰ محمود خان کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر دستخط کردیے۔
وزیر اعلیٰ محمود خان نے گزشتہ روز خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی تھی۔
محمود خان کا کہنا تھا کہ ملکی مفاد میں خیبرپختونخوا اسمبلی توڑنے کا فیصلہ کیا ہے، عام انتخابات میں ملک میں دو تہائی اکثریت سے حکومت قائم کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 48 گھنٹوں میں گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے دستخط نہ کرنے کی صورت میں اسمبلی از خود ٹوٹ جائے گی۔
گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے وزیراعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر 9 بج کر 15 منٹ پر دستخط کردیے۔
گورنر کی جانب سے سمری پر دستخط کیے جانے کے بعد صوبائی اسمبلی کے ساتھ کابینہ بھی تحلیل ہوگئی ہے تاہم وزیراعلیٰ محمود خان نگران وزیراعلیٰ کے تقرر تک اپنا کام جاری رکھیں گے۔
گورنر ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق گورنر حاجی غلام علی نے کہا کہ 1973 کے آئین کے آرٹیکل 112 کی شق (1) کے تحت کے پی اسمبلی تحلیل کرتا ہوں، اسمبلی کے ساتھ صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے، آرٹیکل اے 224 کی شق (4) کے تحت موجودہ وزیراعلیٰ نگران وزیراعلیٰ کی تقرری تک کام کریں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نگران وزیراعلیٰ کا تقرر گورنر نے وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے 3 دن میں کرنا ہے، گورنرآفس اس مدت میں بغیرکسی رسمی تقرری کے مشاورت کے لئے دستیاب ہوگا۔
اسمبلی تحلیل کے حوالے سے عوام میں ملا جلا ردعمل پایا جاتا ہے، چند شہریوں کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کو آئینی مدعت پوری کرنی چاہیئے تھی جبکہ چند شہریوں کا کہنا تھا کہ موجودہ معاشی مسائل کا حل ہی نئے انتخابات ہیں۔
صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے بعد اب معاملہ نگران حکومت کا ہوگا جس کے لئے وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر 3،3 نام بھیجیں گے اور نگران وزیراعلیٰ کی تعیناتی کا مرحلہ طے کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی پہلی ہی تحلیل کی جاچکی ہے جہاں نگران وزیراعلیٰ کے لیے بھی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔