دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں 60 سال بعد پہلی بار شرح پیدائش میں اتنی کمی ہوچکی ہے کہ اسے آبادی کے بحران کاسامنا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کی آبادی ایک ارب 40 کروڑ ہے، ملک میں افرادی قوت کی عمربڑھنے کے ساتھ ساتھ شرح پیدائش ریکارڈ کم ترین سطح پرآنے سے متعلق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس تیزی سے آبادی میں کمی ہونے سے معاشی ترقی متاثر ہو سکتی ہے اورعوامی خزانے پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
بیجنگ کے قومی ادارہ برائے شماریات کے مطابق، “2022 کے اختتام تک چین کی آبادی ایک ارب 41 کروڑ سے زائد تھی جبکہ 2021 کے اختتام تک اس میں 8 لاکھ 50 ہزار کی ریکارڈ کمی دیکھی گئی۔’
اس سے قبل چین کی آبادی میں 1960 میں کمی دیکھی گئی تھی ، جب ملک کو اپنی جدید تاریخ کے بدترین قحط کا سامنا کرنا پڑا تھا ، جس کی وجہ ماؤ زے تنگ کی زرعی پالیسی کو قراردیا جاتا ہے، اس پالیسی کو ’گریٹ لیپ فارورڈ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پھر 1980 کی دہائی میں تیزی سے بڑھتی آبادی کے پیش نظرچین نے ’ون چائلڈ پالیسی‘ نافذ کی جسے 2016 میں ختم کردیا گیا تھا، پھر2021 میں جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دی گئی۔
تاہم اس اقدام کے باوجود بھی چین کی آبادی میں کمی کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔