پشاورہائی کورٹ بار روم میں فائرنگ سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدرعبدالطیف آفریدی جاں بحق ہوگئے، جبکہ خیبر پختونخوا بارکونسل نے ہڑتال و سوگ کا اعلان کردیا۔
فائرنگ کرنے والے شخص کو موقع پر ہی گرفتارکرلیا گیا، جس کی شناخت ایڈوکیٹ سمیع آفریدی کے نام سے ہوئی ہے، فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والےعبدالطیف آفریدی کو فوری طوراسپتال منتقل کیا تھا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
عبدالطیف آفریدی قتل کے خلاف کے خیبر پختونخوا بارکونسل نے ہڑتال و سوگ کا اعلان کردیا، بار کونسل کا کہنا ہے کہ 17 جنوری کو وکلا صوبہ بھرکی عدالتوں میں پیش نہیں ہونگے اور واقعہ پر3 دن پورے صوبے میں سوگ ہوگا۔
خیبر پختونخوا بارکونسل نے سیکیورٹی کوتاہی پراعلیٰ سطح تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ سے وکلا میں تشویش پائی جاتی ہے، وکلا تحفظ ایکٹ کو فوری طورپر نافذ العمل کیا جائے۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، تمام زاویوں سے تفتیش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملزم عدنان سمع آفریدی کوموقع سے گرفتارکیا سیکیورٹی میں کوتاہی پرکارروائی کی جائے گی اور ملزم کی جیپ سے شناختی کارڈ اورلاء کالج کا کارڈ ملا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ عبدالطیف آفریدی کا بیہمانہ قتل بڑے دکھ کی خبرہے، صوبائی حکومت دہشت گردی کرنے والوں کوعبرت ناک سزا دلائے۔
خیبر پختونخوا میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، عبدالطیف آفریدی نے تمام عمر آئین کی سربلندی اور قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کی، وہ ایک اعلی قانون دان اور بہادر سیاسی راہنما تھے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نےعبدالطیف آفریدی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے،غم کی اس گھڑی میں سوگواران کےساتھ ہیں۔ انہوں نے مرحوم کے درجات بلندی اورسوگوار خاندان کے لیے صبر و تحمل کی دعا بھی کی۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے عبدالطیف آفریدی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقتول مظلوموں اور بےسہاروں کی آواز تھے، صوبائی حکومتیں امن وامان کی صورتحال پرتوجہ دیں، بارروم میں واقعہ پیش آنا قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ناکامی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد نے چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ لطیف آفریدی پر فائرنگ سنگین معاملہ ہے، حملہ آوروں کو فوری گرفتار کیا جائے۔