ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی صادق افتخار کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آخری لمحات میں آرڈر جاری کیا، جج بھی یہی تھے جیوری بھی اور گواہ بھی، انہوں نے اپنے حساب سے فیصلہ کیا۔ عدلیہ یا کسی ادارے کا حسن یہ ہوتا ہے کہ ہر پارٹی کا مؤقف سنا جائے۔
آج نیوز کے پروگرام “روبرو “ میں میزبان شوکت پراچہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بہر حال ان کی بھی کوئی مجبوریاں ہوں گی جن کی بنا پر انہوں نے ہماری شنوائی نہیں کی۔
کل ہونے والے الیکشن میں ممکنہ ٹرن آؤٹ کے سوال پر صادق افتخار کا کہنا تھا کہ لوگوں میں، کارکنوں میں، پارٹیوں میں ابھی تک کنفیوژن ہے، کسی نے کوئی کیمپین نہیں کی۔ بات کراچی والوں کے حق کی ہے، کیا ایم کیو ایم نے ہی ٹھیکہ اٹھایا ہوا ہے کیا ایم کیو ایم ہی گندی ہوتی رہے؟ جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کی ذمہ داری نہیں بنتی؟
انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے ووٹرز کیلئے کچھ کر نہیں پاتے تو ہمارے لئے دروازے کھلے ہیں، اسی سسٹم اور بے بسی کے ساتھ ہم نے کام کرنا ہے تو اس طرح کا ناجائز سلوک ہم اپنے ووٹرز کے ساتھ نہیں کرسکتے، شرائط یہ تھیں کہ اس دفعہ ہم قانون سازی کریں گے کہ ووٹر تک اختیارات پہنچ سکیں۔
ایم کیو ایم کے انتخابی نشان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ واضح جواب ہے کہ پتنگ ایم کیو ایم کی شناخت ہے، تمام دھڑے پتنگ پر ہی الیکشن لڑیں گے۔
حلقہ بندیوں پر صرف ایم کیو ایم کے اعتراض کرنے پر انہوں نے کہا کہ ہم واحد سیاسی جماعت ہیں جو درد رکھتے ہیں، جب آپ کی نمائندگی ہی ٹھیک نہیں ہوگی تو آپ کس طرح حق لے سکیں گے۔
انہوں نے دیگر جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا جلدی ہے آپ اتنی ناانصافی کر کے سیٹیں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔