صرف بارہ ہزار پاؤنڈ کی لاگت سے بننے والی ایک ہارر (ڈراؤنی) فلم ”اسکنا مارِنک“ (Skinamarink) نے ناظرین کی نیندیں چھین لی ہیں، اور اسے ”اب تک کی سب سے خوفناک فلم“ قرار دیا جا رہا ہے۔
اسکنا مارنک کی کہانی دو بچوں کے گرد گھومتی ہے جو آدھی رات کو جاگنے پر پاتے ہیں کہ ان کے والد غائب ہیں اور ان کے گھر کی تمام کھڑکیاں اور دروازے بھی غائب ہوچکے ہیں۔
گزشتہ موسم گرما میں مونٹرال میں 26 ویں فینٹیسیا فلم فیسٹیول میں پریمیئر کے بعد فلم کی ایک پائریٹڈ کاپی آن لائن گردش کرنے لگی اور اس نے ”دی بلیئر وِچ پروجیکٹ“ کے مقابلے میں کافی شہرت کمائی۔
لیڈ بائبل کے مطابق، فل کے ہدایت کار کائل ایڈورڈ بال نے صرف 15 ہزار ڈالر (تقریباً پیتیس لاکھ روپے) کے بجٹ میں یہ ڈراؤنی فلم بنائی، اس فلم کی ڈیجیٹل شوٹنگ انہوں نے کینیڈا کے شہر ایڈمونٹن میں واقعہ اپنے بچپن کے گھر میں کی۔
گزشتہ مہینے ”ورائٹی“ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہیں اس فلم کا خیال کیسے آیا۔
کائل نے کہا کہ ”میرے پاس ایک یوٹیوب چینل ہے جہاں لوگ اپنے خواب بیان کرتے ہیں اور میں انہیں دوبارہ تخلیق کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔“
”سب سے مشترکہ جو خواب بیان کئے گئے ان میں بنیادی طور پر ایک ہی تصور موجود تھا کہ میں چھ سے 10 سال کی عمر کے درمیان ہوں۔ میں اپنے گھر میں ہوں۔ میرے والدین یا تو مر چکے ہیں یا لاپتہ ہیں، اور ایک خطرہ ہے جس سے مجھے نمٹنا ہے۔“
ان کا کہنا تھا کہ ”مجھے اس میں دلچسپی تھی کیونکہ میں نے بھی بچپن سے ایک ڈراؤنا خواب دیکھا ہے۔ میں نے سوچا کہ یہ حیرت انگیز ہے کہ تقریباً ہر ایک کو یہ خواب نظر آتا ہے، اس لیے میں اس چیز کی کھوج لگانا چاہتا تھا۔“
”تو میں خیال کو لے کر آگے بڑھا اور فلم تیار کرلی۔“
ایک ٹویٹر صارف کا اسکنا مارنک کے بارے میں کہنا تھا کہ ”یہ اب تک کی سب سے خوفناک فلم ہے۔“
ورائٹی کے اوون گلیبرمین نے لکھا کہ،”اسکنامارنک ایک طویل عرصے میں سامنے آنے والی سب سے خالص اور خوفناک ہارر مووی ہے۔ یہ ایک پورٹل کی طرح ہے جو ناظرین کو دوسری دنیا سے جوڑتی ہے۔“