پشاورمیں سربند پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کی جانب سے رات گئے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی سردار حسین اور 2 اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے تھانے پر دو یا تین اطراف سے حملہ کیا جس کی حملے کی اطلاع ملتے ہی ڈی ایس پی سردار حسین تھانے پہنچے، تو دہشت گردوں نے ان پر فائرنگ کردی جس سے وہ شہید ہوگئے۔
اس دوران دہشت گردوں سے مقابلے میں 2 اہلکار بھی شہید ہوگئے، پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے اسنائپر گنز سے بھی فائرنگ کی اور تھانے کے اندر پانچ دستی بم پھینکے، ایک دستی بم پھٹ گیا جبکہ 4 کو ناکارہ بنا دیا گیا۔
اس کے علاوہ مختلف تھانوں سے پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد دہشتگرد رات کی تاریکی میں فرار ہوگئے اور پولیس نے آپریشن ختم کردیا۔
حملے کے بعد ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تھانہ سربند پرحملے کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا اور آدھی رات کو دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔
ایس ایس پی آپریشنزکا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے مختلف اطراف سے حملہ کیا اور انہوں نے حملے میں دستی بم، اسنائپررائفل استعمال کیے جبکہ ڈی ایس پی کو اسنائپررائفل سے نشانہ بنایا گیا۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی نے بتایا کہ پولیس نےدہشت گردوں کا مقابلہ کرکے حملےکو پسپا بنایا اوردہشت گردوں کی تلاش کیلئےعلاقے میں پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔
آصف علی زرداری نے پولیس اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ قابل تشویش ہے صوبائی حکومت نے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے نیشنل ایکشن پلان کو متحرک کرکے دہشتگردوں کا مکمل صفایا کیا جائے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے شہید پولیس اہلکاروں کے خاندانوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیس اورسیکیورٹی فورسزپرحملے کرنے والے ناقابل معافی ہیں، دہشتگردوں، سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا سیکیورٹی فورسز پر حملے کرنے والے ملک وقوم کے دشمن ہیں۔