وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے سابق وزیراعظم پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو سرینڈر کیئے بغیر اپنے صوبے میں جگہ فراہم کی۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ جنیوا میں کافی کامیاب ہوئی، میرے خیال میں پاکستان نے اپنا ہدف حاصل کیا، 9 ارب ڈالر اور پوری دنیا کو ایک بیچ پر اکھٹا کرنا کامیاب خارجہ پالیسی ہے، البتہ پاکستان کے تنہا ہونے کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے۔
بلاول بھٹو نے عمران خان کی جنیوا کانفرنس پر تنقید کے ردعمل میں کہا کہ عمران بھیک مانگنے کے عادی ہیں، انہوں نے پوری زندگی بھیک مانگنے میں گزاری، میں نے دنیا سے امداد کے بجائے تجارت کا مطالبہ کیا، سیلاب کی وجہ سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، پاکستان کا کاربن اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دنیا کو موسمی تبدیلی سےبچانے کے لئے پُر عزم ہے، 9 ارب ڈالر کی فنانسنگ سفارت کاری کی کامیابی ہے، ہماری اپوزیشن نےذاتی مفادات کو قومی مفاد پر ترجیح دی۔
پوری قوم دہشتگردی کیخلاف متحد لیکن عمران دہشتگردوں کے حمایتی ہیں
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے لیکن صرف عمران خان دہشت گردوں کے حمایتی ہیں، عمران نےا پنی انا، ذات، سیاست کو زیادہ اہمیت دی، سیلاب کے باعث پاکستان ڈوبا ہوا تھا مگر عمران خان لانگ مارچ نکال رہے تھے، اس وقت عالمی رہنماؤں نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا لیکن عمران سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں نہیں گئے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی تعریف کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی محنت اور پریزنٹیشن کی وجہ سے کانفرنس شروع ہونے سے قبل عالمی بینک نے دو ارب ڈالر امداد دی، یہ بھیک نہیں بلکہ فنانسنگ ہے اور اگر یہ بھیک تھی تو خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور خان کانفرنس میں کیوں آئے؟
انہوں نے سوال کیا کہ عمران خان کی خارجہ پارلیسی بھیک مانگنے کے علاوہ کیا تھی؟ حکومت میں آنے سے قبل وہ کہتے تھےخودکشی کرلوں گا لیکن بھیک نہیں مانگوں گا تاہم عمران نے اپنے دور میں بھیک مانگنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔
مجھے وزارت سمبھالے ہوئے 7 ماہ ہوئے ہیں، باہر ممالک میں پاکستان کا غلط تاثر دیا جاتا ہے جسے کافی محنت کرنے کے بعد ختم کرنا ہوگا، جن ممالک کے دورے کیئے ہیں تو میری اسے درست کرنے کی کوشش رہتی ہے، اس میں میرا ذاتی مفاد نہیں بلکہ پاکستان کا فائدہ ہے۔
امریکا کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ ”ماضی میں امریکا کے ساتھ صرف دہشتگردی پر بات کرتے تھے لیکن اب صحت، ماحولیاتی تبدیلی، کاروبار اور ٹیکنالوجی سیکٹر پر بات ہوتی ہے جو کہ بڑی کامیابی ہے، البتہ یورپ کو ناراض کرنا بہت مشکل ہے لیکن عمران خان نے اپنی انا کے باعث یورپ کو بھی ناراض کیا، ہم یورپ اور امریکا سے ہی اُمید رکھتے تھے کہ وہ ہمیں فیٹف سے نکالیں گے۔“
ملک کا نام لیے بغیر انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے ایک پرانے دوست ملک میں عمران خان کی وجہ سے کچھ غلط فہمیاں پیدا ہوئیں تھیں جنہیں دور کرنے کا ہمیں موقع ملا۔
پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سفارتی تعلقات پر بلاول بھٹو نے کہا کہ پاک برطانیہ کا ایک تاریخی رشتہ ہے، برطانوی ہم منصب سے رابطہ رہتا ہے، برطانیہ کا پاکستان کو ہائی رسک فہرست سے نکالنا ہماری کامیابی ہے، اس اقدام سے ہماری عوام کو فائدہ ہوگا۔
امریکا نے سکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ پاکستان کیلئے رقم مختص کی ہے
وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی کانگریس کے منی بل میں ملک کے لئے سکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے کچھ رقم مختص کی ہے، امریکا اور دیگر ممالک کے ساتھ ہمارے ایسے تعلقات ہیں جب کہ چاہتے ہیں کہ ایسے تعلقات اور ملکوں کے ساتھ بھی قائم کیے جائیں۔
افغان عبوری حکومت پاکستان مخالف نہیں
پاک افغان تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ افغان عبوری حکومت پاکستان مخالف ہے، میرے خیال میں ایسا کہنا غلط ہے، افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، ٹی ٹی اے کی ایک تاریخ ہے جو کہ افغانستان میں قائم تھے اور ہیں لیکن عمران حکومت نے ٹی ٹی پی کو پیسہ دیا، اپنے صوبے میں جگہ دی اور قومی سلامتی پر سمجھوتہ کرایا۔
پاک افغان تعلقات صرف ٹی ٹی پی کا مسئلہ خراب کرسکتا ہے
”سرنڈر کئے بغیر ٹی ٹی پی سے رابطہ نہیں ہونا چاہئے، پاک افغان تعلقات صرف ٹی ٹی پی کا مسئلہ خراب کرسکتا ہے، پچھلی حکومت کا ٹی ٹی پی کے ساتھ رویہ ملکی مفاد کے خلاف تھا۔“
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اور حکومت نے یہ فیصلے کیئے ہیں کہ ہم دہشتگردی اور ٹی ٹی پی کا مقابلہ کر سکیں گے، البتہ دہشتگردی ہمارے ساتھ افغانستان کا بھی مسئلہ ہے۔
ملک کے خلاف کوئی بات کرے گا تو جواب دینا میری ذمہ داری ہے
بھارتی وزیراعظم کو گجرات کا قصائی قرار دینے کی وجہ بتاتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگست 2019 کو بھارت نے کشمیر پر حملہ کیا، کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی، ملک کے خلاف کوئی بات کرے گا تو جواب دینا میری ذمہ داری ہے، میں نے صرف بھارتی وزیراعظم کی حقیقت بیان کی۔