ٹیکساس مقننہ میں خدمات سرانجام دینے کیلئے پہلے دومسلمان اور جنوبی ایشیائی قانون سازوں نے بیگمات کے ہمراہ صدیوں پرانے قرآن پر ہاتھ رکھتے ہوئے حلف اٹھا کر تاریخ رقم کردی۔
شوگر لینڈ اور یولیس سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹس ڈاکٹر سلیمان لالانی اور سلمان بھوجانی پاکستانی نژاد امریکی ہیں۔ 176 سال سے جاری انتخابات میں ٹیکساس ہاؤس کے لئے منتخب ہونے والے یہ پہلے مسلمان اپنی فتوحات کی عکاسی کرتے ہیں۔
سلیمان لالانی نے 382 سال قدیم قرآن پاک کے نسخے پر حلف لیا اور ان کی جانب سے اختتامی جملے ’تو میری مدد کرو خدا‘ کہتے ہی ان کی اہلیہ ذکیہ نے بحفاظت باکس میں رکھ دیا۔ یہ قرآن حکیم عربی اور فارسی میں خطاطی کے ساتھ ہے جس کے صفحات کو پیسٹل پھولوں اورچمک سے سجایا گیا ہے۔
سلیمان لالانی نے تقریب کے بعد کہا، ”یہ ملے جلے احساسات تھے۔ یہ بہت خوشی اورفخرکا لمحہ تھا لیکن یہ ذمہ داری کا بھی احساس ہے، ہمارا ایمان ہمیں یہی سکھاتا ہے۔“
اسی قطار کے آخرمیں سلمان بھوجانی کو بھی کم وبیش اسی منظرکے ساتھ دیکھا گیا جن کی اہلیہ نے قدرے ضعیف قرآن پاک اٹھا رکھاتھا۔ یہ نسخہ انہیں آن لائن نیلامی کے دوران حاصل ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ قرآن پاک امریکا میں شائع ہونے والا پہلا انگریزی ایڈیشن ہے جو1806 میں اسپرنگ فیلڈ میساچوسٹس میں شائع کیا گیا۔
آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس نے سلمان بھوجانی کوقرآن پاک کا ایک نایاب نسخہ جزوقتی دینے کی پیش کش کی تھی لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنا نسخہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اسے مستقبل کے مسلمان منتخب عہدیداروں تک پہنچا سکیں۔
بھوجانی کے مطابق ، ”یہ واقعی تاریخی اورحیرت انگیز تھا، ٹیکساس کی ریاست اور ہماری کمیونٹی کی نمائندگی کرنا ایک ناقابل یقین اعزاز ہے“۔
انہوں نے کہا کہ ، ’میں ان تمام نوجوانوں کے بارے میں سوچنا چاہتا ہوں جو دفتر کے لیے انتخاب لڑنے یا سیاسی طور پر سرگرم ہونے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ میںآپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگرمیں یہ کرسکتا ہوں تو آپ بھی یہ کر سکتے ہیں۔ جب میں 19 سال کا تھا تو ایک تارکین وطن کے طور پریہاں آیا تھا، میں نے گیس اسٹیشنوں پر6 ڈالر فی گھنٹہ پر فرش صاف کیے اور جب کہ میں یہاں ہوں تو مبارک محسوس کرتا ہو، یہ واقعی ایک بہت بڑا اعزاز ہے.
کیپٹل ایکسپینشن کمیٹی کے سماعت کے کمرے میں اپنے استقبال کے لیے موجود حامیوں کے ساتھ تصاویر بنوانے والے بھوجانی نے اپنا قرآن پاک لوگوں کےدیکھنے کے لئے ڈسپلے کیس میں چھوڑ دیا۔
ٹیکساس ہاؤس میں پہلی بار 2 مسلمان افراد کی شمولیت ایک قابل فخرلمحہ تھا، کم از کم چھ چارٹر بسوں میں تقریبا 700 افراد ٹیکساس میں یہ دیکھنے کے لیے نکلے، ان کے لئے یہ جزوی طور پر ایمگیج ٹیکساس نے اسپانسرکیا تھا جو ایک غیر جانبدارغیر منافع بخش ادارہ ہے اور مسلم امریکی ووٹرز کو سیاست، مقامی مساجد ،گرجا گھر اور فورٹ بینڈ کاؤنٹی ینگ ڈیموکریٹس میں شامل ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔