وزیر خزانہ اسحق ڈار کا کہنا ہے کہ جنیوا میں ریزیلئینٹ پاکستان کانفرنس میں جو وعدے ہوئے ہیں ان میں سے آٹھ ارب ڈالرز قرضے ہیں۔
کانفرنس کے بعد وطن واپسی پر بدھ کو اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان، وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق طارق بشیر چیمہ اور اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ کانفرنس میں جانے سے قبل ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ بین الاقوامی برادری کے سامنے 16.3 ارب ڈالر کا ہدف جب رکھیں گے تو اس میں آدھا حصہ ہم خود اپنے وسائل سے فراہم کرنے کا اعلان کریں گے، ہم نے 8.15 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا تھا، بین الاقوامی کانفرنس میں جو وعدے ہوئے ہیں ان میں 8 ارب ڈالر کے پراجیکٹ لونز اور باقی عطیات ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کانفرنس کی سائیڈ لائن پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی، آئی ایم ایف بجلی اور گیس کے شعبے میں اصلاحات کا کہہ رہا ہے، بعض مالیاتی امور جیسے اسپیشل ٹیکس بھی ہمارے سامنے ہے، اس پر ہائی کورٹ کی جانب سے سٹے ہے، اس سے دسمبر کے ریونیو کے اہداف مکمل نہیں ہوئے تھے، تاہم پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس سال کے آخر تک ہم یہ اہداف حاصل کر لیں گے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے باقی ماندہ سبسڈیز کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے، ہم جو بھی اقدامات کریں گے، اس سے عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا۔
اسحاق دار نے مزید کہا کہ جنیوا روانہ ہونے سے قبل انہوں نے واضح کیا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر ہیں، ماضی میں پاکستان میں غیر ملکی زرمبادلہ کا ہر سینٹ اسٹیٹ بینک میں جاتا تھا، فروری 1999ء میں ہم نے اس کو تین حصوں میں تقسیم کیا اور 30 جون 1999 کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر کے حجم کا طریقہ کار تبدیل ہوا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جو لوگ اس حوالے سے پروپیگنڈا کر رہے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے 24 ویں معیشت کو 47 ویں نمبر پر لا کھڑا کیا، اب بھی ان سے کوئی اچھی بات ہضم نہیں ہو رہی، ہم جنیوا میں ملک کے لئے کام کر رہے تھے اور یہاں یہ بیٹھ کر ٹویٹس کر رہے تھے کہ کمرشل بینکوں سے پیسے نکالے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے تمام منصوبہ بندی کر لی ہے، پریشانی کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اللہ ان لوگوں کو ہدایت دیں جو ملک کے دیوالیہ ہونے کی گردان کر رہے ہیں۔
ایک سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ تعمیر نو اور بحالی کے تین سال کا منصوبہ بنایا گیا ہے، موجودہ شرح کے حساب سے 650 ارب روپے حکومت اپنے وسائل سے فراہم کرے گی، اس ضمن میں وفاقی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام سے معاونت حاصل کی جائے گی، صوبوں سے اس حوالے سے بات ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محصولات میں کمی کو پورا کرنے کے لئے حکومت اقدامات کرے گی، تاہم اس کا حجم زیادہ نہیں ہو گا اور لوگوں پر بھی اس کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گیس کے گردشی قرضے میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اس وقت یہ 1600 ارب روپے ہے، صارفین پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، گردشی قرضے کو کم کریں گے۔