سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایف آئی اے کی رپورٹ پر صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس نمٹا دیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو قانون کے مطابق عمل کرنے کا حکم دیا تھا، ایف آئی اے نے عدالتی حکم کا جائزہ لیا ہے، فی الحال صحافیوں کے خلاف ایف آئی اے میں کوئی بھی تحقیقات زیرالتوا نہیں ،ایف آئی اے نے تمام انکوائریاں نمٹا دی ہیں ۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کی رپورٹ پر کیس نمٹا دیا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ میں اداروں کی توہین روکنے سے متعلق درخواست پرسماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ برطانوی عدالت کا فیصلہ ہےکہ حکومت کی توہین نہیں ہوتی۔
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے اداروں کی توہین روکنے سے متعلق درخواست پرسماعت کی۔
وکیل حیدر وحید نے مؤقف اپنایا کہ آزادی اظہاررائے کو ریگولیٹ کرنے کی درخواست ہے، سپریم کورٹ نے براڈ کاسٹ میڈیا کوریگولیٹ کرنے کا حکم دیا تھا، استدعا ہے سوشل میڈیا کوبراڈ کاسٹ میڈیا کی طرز پرریگولیٹ کرنے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس منیب اخترنے ریمارکس دیے کہ کیا میڈیا کو ریگولیٹ کرنا عدالت کا کام ہے؟ کیا عدالت اب بنیادی حقوق کا کٹ ڈاؤن کرے گی؟ اداروں کی توہین ہوتی کیا ہے،برطانوی عدالت کا فیصلہ ہےکہ حکومت کی توہین نہیں ہوتی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ پارلیمنٹ سے کہیں ، عدالت قانون سازی کا نہیں کہے گی۔
عدالت نے وکیل کو مزید تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔