بینکوں کی جانب سے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) نہ کھولنے سے بڑی مالیت کا سامان ملکی بندر گاہوں پر پھنس گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معلوم نہیں ایل سیز کب کھلیں گی، اس ضمن میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ بھی نہیں کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق کوشش ہے ادویات، خوراک کی ایل سیز جلد کھولی جائیں، کھانے پینے کی اشیا، ادویات کی ایل سیز کھولنا پہلی ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ دوسری جانب پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے یا معاشی ایمرجنسی لگانے سے متعلق تمام تر حکومتی وضاحتوں کے باوجود بینک ایل سیز کھولنے سے انکاری ہیں، جس کی وجہ سے تاجروں کو ادویات ، خام مال، پیاز سمیت ضروری اشیاء کی درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں اسٹیٹ بینک نے ایک سرکلر کے ذریعے مخصوص اشیا کی درآمد پر پابندی اٹھا لی ہے اور ان چیزوں کی ایل سیز کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
مرکزی بینک نے کمرشل بینکوں کو یہ ہدایت بھی جاری کی تھی کہ ان اشیا کی درآمد میں سہولت دیں جن کے لیے ادائیگی فوری نہیں کی جارہی یعنی جو مؤخر ادائیگی پر منگوائی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ توانائی، زرعی آلات اور برآمدی صنعتوں کے سامان کی درآمد میں بھی سہولت دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔