ملک بھر میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرچکا ہے، ایک طرف جہاں دکاندار قیمتوں میں من مانیاں کر رہے ہیں، وہیں سرکاری آٹا بھی آسمان چھوتی قیمتوں پر فروخت ہورہا ہے۔
آٹے کی قلت کے باعث مہینے کے ابتدائی ایّام میں دیکھی جانے والی صورتِ حال مہینے کے آخر تک انتہائی گھمبیر مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔
بہاولپور شہر اور گرنواح میں آٹے کا بحران جاری ہے، شہر بھر میں منافع خور دکاندار آٹے کے من مانے دام وصول کر رہے ہیں۔ مارکیٹ میں اس وقت آٹا 160 روپے فی کلو میں فروخت کیا جارہا ہے۔
چند روز کے دوران آٹے کے ریٹس میں ہوشرُبا اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ ماہ سے اب تک 15 کلو آٹے کے ٹھیلے پر 800 روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
سرکاری غیر معیاری آٹے کے اسٹالز پر بھی شہریوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔
سرکاری اسٹال پر آٹا لینے والوں کا سیلاب آمڈ آیا، شہریوں کی طرف آٹا من پسند لوگوں کو دینے کا الزام لگایا جارہا ہے۔
ساہیوال میں آٹے کے بحران پر قابو پانے میں ناکام انتظامیہ کو نان بائیوں نے چیلنج کرتے ہوئے ہڑتال کی کال دے دی۔
نان بائیوں کا کہنا ہے کہ 11 جنوری کو ہڑتال کرکے ضلع بھر کے تندور بند کریں گے۔ آٹے کے بعد میدے کے ریٹ بھی آسمان پر پہنچ گئے ہیں۔
نان بائیوں کا کہنا ہے کہ میدہ کی 6 ہزار روپے والی بوری ساڑھے 12 ہزار روپے اور آٹا کی 1600 والی بوری 2200 روپے میں مل رہی ہے۔
پنجاب کے دیگر شہروں کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی آٹا 180 روپے کلو ہونے کے بعد خیبر پختونخواہ کے سینکڑوں افراد آٹا حاصل کرنے پنجاب کے ضلع بھکر پہنچ گئے۔
شرقپور میں شدید سردی اور دھند کے باوجود شہر میں قائم سستے آٹے کے پوائنٹ پر آٹے کے حصول کے لئے خواتین مرد اور بچے لائنیں بناکر کھڑے ہیں اور دکانوں پر بیٹھے ہیں، لیکن سستے آٹے کا ٹرک جو صبح 9 بجے شہر میں آتا ہے، کئی گھنٹے تاخیر سے پہنچتا ہے اور دکاندار اپنے من پسند دکانداروں، ہوٹل والوں اور تندوروں کو آٹا فروخت کرتے ہیں، جبکہ ضرورت مند آٹے سے محروم رہتے ہیں نہیں۔
جہلم میں چکی کا آٹا 150 سے 170روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے، انتظامیہ نے سرکاری آٹے کے دس ٹرکنگ پوائنٹ قائم کئے ہیں، جہاں آٹے کے حصول کے لیے شہریوں کی قطاریں لگی ہیں۔
فلور ملز ایسوسی ایشن کے مطابق خیبرپختونخوا کو روزانہ کی بنیاد پر 15 ہزار ٹن آٹے کی ضرورت ہے، لیکن خیبرپختونخوا حکومت صرف 5 ہزار ٹن آٹا فراہم کررہی ہے جس کے باعث صوبے کا 70 فیصد انحصار پنجاب کی گندم پر ہے۔
پنجاب سے آنے والے آٹے پر بھتہ وصولی سے ڈیلر پریشان ہیں۔فلور ملز مالکان اور آٹا ڈیلرز کا الزام ہے کہ پنجاب سے آٹا لاتے وقت ان سے بھتہ وصول کیا جارہا ہے۔
صوبائی وزیر خوراک عاطف خان نے پنجاب حکومت سے بات کرنی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اشیائے خوردنوش اورآٹے کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملاکنڈ کے عوام سراپا احتجاج ہیں۔ ضلع بھر میں خواتین، بچے اور مرد سڑکوں پر نکل آئے۔
ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کا کہنا تھا کہ سبسڈائز آٹے کا کوٹہ کم ہے، جس میں اضافہ کرنے کیلئے حکومت اقدامات کررہی ہے۔
کوئٹہ میں بھی آٹے کا بحران بدستور برقرار ہے شہر کی مارکیٹ میں بیس کلو آٹے کی بوری چار سو روپے مہنگی ہونے کے بعد 2800 روپے میں فروخت ہورہی ہے۔
حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ریلوے اسٹیشن پر سستا آٹا پوائنٹ قائم کیا گیا، جہاں پر بیس کلو آٹا 1470 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
محکمہ خوراک کے مطابق پانچ گاڑیوں میں موجود تقریباً 1300 بوریاں فروخت کی گئیں لیکن پھر بھی لوگوں کو مایوس گھر لوٹنا پڑا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب آٹا روزانہ فراہم کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ کوئٹہ میں قائم سیل پوائنٹس سے سستے آٹے کی فراہمی شروع ہوچکی ہے، محکمہ خوراک کی جانب سےشہر کے مختلف علاقوں سستا آٹے کے ٹرک پہنچا دئیے گئے ہیں۔
بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کی 5 فلور ملوں سے معاملات طے کر لئے گئے ہیں۔
بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں آٹے کے تھیلے کی قیمت چند ماہ کے دوران 2 ہزار روپے تک بڑھ گئی۔دوسری جانب آٹے کے بحران کے باعث علاقے کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ مل مالکان کی جانب سے آٹے کی قلت کے باعث سپلائی میں کمی آئی ہے۔
آٹے کی بڑھتی قیمتوں کو لگام ڈالنے کیلئے سندھ حکومت نے مارکیٹ میں فی کلو آٹا 95 روپے میں فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن اور وزیر خوراک مکیش کمار چاولہ نے فلور ملرز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اوپن مارکیٹ میں آٹا 160 سے کم کر کے 95 روپے کلو دیا جائے گا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ غریب ومستحق افراد 65 روپے کلو والا آٹا خرید سکیں گے، اوپن مارکیٹ میں آٹا سستا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ آٹے کی قیمتیں بہت اوپر گئی ہیں، روزانہ 460 ٹرک کراچی میں سستا آٹا فراہم کررہے ہیں، 10 کلو کے 6 لاکھ تھیلے روزانہ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سستے آٹے کی مد میں اربوں کی سبسڈی دے رہی ہے، آٹے کا بحران پورے ملک ہے، سندھ واحد صوبہ ہے جہاں 65 روپے کلو آٹامل رہا ہے۔