پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ میرے قتل کی سازش کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں عمران خان نے لکھا کہ، ”میڈیا رپورٹس کے مطابق میرے خلاف قتل کی سازش کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے اراکین پر جے آئی ٹی کے نتائج سے فاصلہ اختیار کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ اس سے میرے اس یقین پر مہرِ تصدیق ثبت ہوتی ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملے کے پیچھے طاقت ور حلقے ہی کار فرما تھے۔“
وزیر آباد میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر حملے کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے 4 ممبران اور سی سی پی او کے مابین اختلافات سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ سی سی پی او لاہور نے اینٹی کرپشن کے ایک افسر کو تفتیش سونپ دی ہے، اینٹی کرپشن میں تعینات انور شاہ ملزم سے اس کیس کی تفتیش کر رہے ہیں۔
ملزم سے جے آئی ٹی کے کسی ممبر کو تفتیش یا پوچھ گچھ تک نہیں کر دی گئی جس پر جے آئی ٹی کے چار ممبران نے موجودہ تفتیش سے اختلاف کر دیا ہے۔
جے آئی ٹی کے چاروں ممبران نے محکمہ داخلہ اور آئی جی پنجاب کو اس بارے میں آگاہ کر دیا۔
جے آئی ٹی نے تحریری طور پر محکمہ داخلہ کو مراسلہ بھیج دیا ہے، جے آئی ٹی ممبرز کا ملزم نوید سے کی جانے والی تفتیش سے اختلاف ہے۔
اختلاف کرنے والے جے آئی ٹی ارکان میں خرم شاہ، نصیب اللہ ، احسان اللہ اور ملک طارق محبوب شاملہیں۔
یاد رہے کہ ملزم نوید کو گزشتہ روز جوڈیشل کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 3 نومبر کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، جس میں پی ٹی آئی چیئرمین زخمی ہوئے تھے۔
واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور پی ٹی آئی چیئرمین و دیگر رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔
فائرنگ کرنے والے شخص کو بعد میں کنٹینر کے قریب سے پکڑ لیا گیا تھا جس نے عمران خان پر فائرنگ کا اعتراف بھی کیا تھا۔