لاہور ہائیکورٹ نے شہر کے ماسٹر پلان 2050 پر تاحکم ثانی عملدرآمد روکتے ہوئے پنجاب حکومت، چیف سیکرٹری اور متعلقہ فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس شاہد کریم نے ماسٹر پلان کو کالعدم قراردینےکے لیے شہری میاں عبد الرحمان کی درخواست پرسماعت کی۔
درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ دریائے راوی کے کنارے بستیاں بسانےکے نام پر منصوبہ شروع کیا گیا۔ عدالت نے زرعی زمین بچانے اور جنگلات لگانے کاحکم دیا تھا لیکن عدالتی حکم کےبرعکس لاہور کے ماسٹر پلان 2050 کا نفاد کر دیا گیا جس کے تحت درختوں کو کاٹے جانے کا خدشہ ہے۔
درخواست گزار نے اپنے موقف میں مبینہ ماسٹر پلان سےلاہورکے اردگرد زرعی علاقے ختم ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ماسٹر پلان 2050 کو بدنیتی پر مبنی اورغیر قانونی قراردینے کی استدعا کی ہے۔
ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مخدوم علی ٹیپو نےدرخواست کی مخالفت کی۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کےبےمقصدمنصوبوں سے سانس لینا مشکل ہوگیاہے۔ س طرح کے منصوبے سے ملکی معیشت کوخطرات کا سامنا ہے۔ حکمران جنیوا کانفرنس میں اس طرح پیسے مانگیں گے۔
لاہورہائیکورٹ نے پنجاب حکومت، چیف سیکرٹری اور متعلقہ فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔