پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج پھر ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔
اسمبلی کے اجلاس سے قبل مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں اجلاس کی کارروائی اور اعتماد کے ووٹ کی حکمت عملی طے کی جائے گی ،جس کا مقصد حکومت کو باور کروانا ہے کہ ان کے پاس حکومت سے زیادہ اراکین ہے۔
متحدہ اپوزیشن دعوی کررہی ہے کہ حکومت اپنی اکبریت کھو چکی ہے اور ان کے پاس اراکین کی مطلوبہ تعداد نہیں ہے جبکہ اس کے برعکس حکومت نے گزشتہ روز اسمبلی اجلاس میں شور شرابے میں 21 بل منظور کروائے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس ابھی بھی اپوزیشن سے زیادہ اراکین ہیں، اگر دیکھا جائے تو اپوزیشن کے پاس کل اراکین کی تعداد 180 ہے جس میں سے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز بیرون ملک ہیں جبکہ کچھ اور اراکین اپنی مصروفیات کی بناء پر پیر کے روز اجلاس میں شریک نہ ہوسکے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے تین اراکین وزیر اعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ نہیں دیں گے مگر پھر بھی حکومت کا دعوی ہے کہ ان کے پاس 187 سے زائد اراکین کی تعداد موجود ہے اور جب اعتماد کا ووٹ ہوگا توچوہدری پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ برقرار رہیں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) نے بھی اجلاس کی حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔