کراچی میں مبینہ طورپرڈوبنے والی ڈاکٹرسارہ کے کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ میڈیکو لیگل آفیسر نے گزشتہ روزلاش ملنے کے بعد اسے 2 روز کے بجائے چند گھنٹے قبل پُرانی قراردیا۔ تفتیشی پولیس کی اب تک کی پیشرفت کے مطابق سارہ کو قتل کیا گیا ہے۔
سارہ کی جانوروں کے اسپتال سے نکلتے وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آچکی ہے جس کے مطابق ڈاکٹرسارہ لاپتا ہونے سے پہلے ساتھی ڈاکٹربسمہ کے ساتھ تھیں، یہ فوٹیج سارہ کے لاپتہ ہونے سے کچھ دیرقبل کی ہے۔ دونوں کو ڈیفنس فیز6 میں واقع کلینک سے نکلتے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس کیس میں پولیس نے نجی اسپتال کے مالک ویٹرنری ڈاکٹرشان گرفتارکرلیا ہے۔
گزشتہ روز لاش ملنے کے بعد پوسٹ مارٹم میں میڈیکولیگل ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سارہ کی لاش دوروزپُرانی نہیں بلکہ پوسٹ مارٹم کے مطابق چند گھنٹے قبل کی ہے۔
تفتیشی پولیس کی ابتک کی پیشرفت کے مطابق متوفیہ کو قتل کیا گیا ہے۔
قتل کے الزام میں ڈاکٹرشان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ جمعے کے روز اسپتال کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ ڈیلیٹ کرنے کے لیے دباؤ ڈالاتھا۔
ملزم کے مطابق سارہ ملک سے جنسی تعلق تھا، اس سے کچھ روز سے جھگڑا چل رہا تھا کیونکہ اسے اسپتال میں کام کرنے والی دوسری لڑکی سے میرے تعلق کاعلم ہوگیا تھا، وہ جمعے ک اسپتال آئی اور پھرچلی گئی ۔
واضح رہے کہ سارہ کے ڈوبنے کی اطلاع 3 روز قبل ہیلپ لائن 15 پر ایک شخص نے کال کرکے دی تھی۔
واقعے کا مقدمہ مقتولہ کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس کے متن کے مطابق والد کی جانب سے کہا گیا ہے، ’میری بیٹی 2 سال سے آر پی کے جانوروں کے اسپتال میں کام کرتی تھی وہ ایک ماہ سے ڈاکٹر شان سلیم سے پریشان تھی۔ 6 جنوری کو میری بیٹی اسپتال گئی اور اس نے موبائل میسج کے ذریعے اپنی والدہ کو بتایا کہ میں ڈاکٹرشان سلیم سے پریشان ہوں اس نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے اس کے بعد میری بیٹی گھر واپس نہ آئی‘۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ، ’شام 4 بجے ڈاکٹر شان سلیم نے کال کرکے اطلاع دی کہ آپ کی بیٹی کے جوتے اور پرس ساحل سے ملے ہیں اور آپ کی بیٹی لاپتہ ہے آپ فوری کلاک ٹاور پر آجائیں‘۔
والد کے مطابق، ’میری بیٹی کو شان سلیم نے نامعلوم وجہ پر اغوا کیا ہے، اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔‘
سی ویو کے قریب سمندرمیں ڈوبنے والی سارہ کی لاش گزشتہ روز نکالی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق خاتون سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی ہوئی، جس کا مقدمہ والد کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔
مقتولہ محمود آباد اعظم بستی کی رہائشی اور جانوروں کی ڈاکٹر تھی۔ ابتدائی تفتیش میں پولیس کا کہناتھا کہ ڈاکٹر شان نے مقتولہ کو2 لاکھ روپے قرض دیے تھے جس کے بعد اسے بلیک میل کر کے جنسی تعلق پر مجبورکیا گیا۔ سارہ پہلے بھی خودکشی کی کوشش کرچکی تھی۔
سارہ کی شناخت ان کے بیگ سے ملنے والے شناختی کارڈ سے ممکن ہوئی۔اہل خانہ نے خودکشی کے امکان کو مسترد کیا ہے۔