کراچی میں سی ویو کے ساحل سے خاتون ڈاکٹر سارہ کی لاش ملنے کے بعد پولیس نے کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ڈاکٹر شان کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا۔
ملزم نے پولیس کو بیان دیا کہ میں نے ہسپتال انتظامیہ کو سی سی ٹی وی ریکارڈنگ ڈیلیٹ کرنے کا کہا، دوسری جانب پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ کے مطابق ہلاکت ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق خاتون ڈاکٹر کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ہے، جس کے مطابق ڈاکٹر سارہ کی ہلاکت ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ لڑکی نے خودکشی کی یا زبردستی پانی میں دھکا دے کر قتل کیا گیا، اس حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں۔
پولیس نے گرفتار مرکزی ملزم ڈاکٹر شان کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا۔ ملزم نے بیان دیا کہ میں نے سی سی ٹی وی ریکارڈنگ ڈیلیٹ کرنے کا کہا۔
ملزم شان نے پولیس کو بتایا کہ سارہ ملک دو سال سے اسپتال میں کام کرتی تھی،اور میرا دو سال سےسا رہ کے ساتھ تعلق تھا۔
ملزم نے پولیس کو بیان میں بتایا کہ میرا سارہ ملک سے جنسی تعلق بھی تھا، سارہ ملک سے کچھ روز سے جھگڑا چل رہا تھا، سارہ کو اسپتال میں دوسری لڑکی سے میرے تعلق کا علم ہوا تھا۔
ملزم نے بتایا کہ ڈاکٹر سارہ جمعے کے روز کافی پریشان تھی۔سارہ ملک جمعے کے روز اسپتال آئی اور چلی گئی، میں نے اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیج عملے سے ڈیلیٹ کروائی۔
ملزم ڈاکٹر شان نے بتایا کہ سارہ ڈیفنس میں جانوروں کے اسپتال میں ملازمت کرتی تھی۔
مقدمے میں ڈاکٹر شان کے علاوہ بسمہ نامی خاتون کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی نے مبینہ طور پر خود کشی ہی کی ہے، جس کی وجہ ڈاکٹر شان ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ڈاکٹر شان کئی لڑکیوں کو ہراساں کرتا تھا۔