انٹرنیٹ کی دنیا گذشتہ کئی ہفتوں سے ایک نئے بخار میں مبتلا ہے۔ پہلے اوپن اے آئی نامی کمپنی نے چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) کے نام سے اپنا چیٹ باٹ پیش کیا جو نہ صرف آپ کے سوالات کا جواب دے سکتا ہے بلکہ آپ کو مضامین، درخواستیں، کاروباری خطوط اور حتیٰ کہ شعر بھی لکھ کر دینے کی قابلیت رکھتا ہے۔ اس کے بعد You.com k کی جانب سے اسی طرز کے چیٹ باٹ کی لانچ نے طوفان مچا دیا۔
اگر آپ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں تو آپ نے حالیہ دنوں اپنی نیوز فیڈ میں You.com کے کئی لنکس دیکھے ہوں گے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کے کئی دوستوں نے اسے گوگل سے بہتر سرچ انجن قرار دیا ہو۔ لیکن You.com کا آغاز حال ہی میں نہیں ہوا۔ یہ نیا سرچ انجن نومبر 2021 میں لانچ کیا گیا تھا یعنی اب سے 13 ماہ قبل۔ تو پھر اب اس پر شور کا سبب کیا ہے اور سبھی یوڈاٹ کام کے لنک کیوں شیئر کر رہے ہیں؟
ہوا یہ کہ جب چیٹ جی پی ٹی کی رونمائی ہوئی اور اس کے تحریر کردہ مضامین لوگوں کو حیران کرنے لگے تو You.com نے اپنے سرچ انجن میں چیٹ کا فیچر شامل کر دیا۔ یہ چیٹ فیچر ChatGTP کے چیٹ باٹ جیسا ہی ہے۔ یعنی آپ اسے کوئی مضمون، نظم یا کہانی لکھنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ یہ کمپیوٹر کے سادہ فنکشن بھی لکھ کر دے سکتا ہے۔
یو ڈاٹ کام کے چیٹ باٹ میں تقریباً وہ تمام صلاحیتیں ہیں جو اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی میں ہیں۔ البتہ اسے YouChat کا نام دیا گیا ہے۔
دونوں ہی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو استعمال کرتے ہوئے صارفین کو ان کے سوالات کا جواب فراہم کرتے ہیں۔ تاہم گوگل بھی اپنے نتائج دکھانے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
گوگل اور دنوں چیٹ باٹ میں فرق یہ ہے کہ چیٹ جی پی ٹی اور یوچیٹ ایک نیا لینگویج ماڈل استعمال کرتے ہیں جو گوگل سے مختلف ہے۔
گوگل پر جب آپ کچھ سرچ کرتے ہیں تو سرچ انجن آپ کی سرچ کے جواب میں بہت سی ویب سائٹس کے لنکس فراہم کرتا ہے۔ بعض اوقات گوگل سمجھتا ہے کہ آپ کے سوال کے جواب کسی ویب سائٹ پر موجود ہے تو اس ویب سائٹ کے متعلقہ صفحے سے عبارت بھی ہائی لائٹ کر کے دکھا دیتا ہے۔ گوگل کے نتائج دیکھ کر آپ خود طے کرتے ہیں کہ آپ کے سوال کا کیا جواب ہے۔ یعنی آپ اپنے لیے جواب خود ترتیب دیتے ہیں۔
دوسری جانب چیٹ جی پی ٹی اور یوچیٹ دونوں ہی آپ کے سوال کا جواب ڈھونڈ کر اپنی طرف سے ایک مفصل جواب تیار کرکے پیش کرتے ہیں۔ ان دونوں چیٹ باٹس کا انحصار بھی انٹرنیٹ پر موجود پہلے سے معلومات پر ہے۔ لیکن یہ تحریری شکل میں ایک باقاعدہ جواب ہوتا ہے۔
گوگل اور ان چیٹ باٹس میں فرق اس مثال سے سمجھا جا سکتا ہے کہ آپ گوگل پر کسی موضوع کے حوالے سے تحقیق کرتے ہیں اور پھر مختلف ویب سائٹس سے مواد جمع کرکے ایک مضمون لکھتے ہیں۔ معلومات گوگل کی فراہم کردہ ہوں گی لیکن مضمون لکھنے کی مشقت آپ کو خود کرنا ہوگی۔ چیٹ جی پی ٹی اور یوچیٹ میں آپ کو یہ مشقت نہیں کرنا پڑتی۔
دونوں ہی چیٹ باٹ مصنوعی ذہانت اور ڈیپ لرننگ پر مبنی ہیں۔ انہیں پہلے سے موجود ڈیٹا پر ٹریننگ دی گئی۔ لیکن چیٹ جی پی ٹی کی ٹریننگ 2021 میں ختم ہوگئی۔ یعنی اس کے بعد کی معلومات اس میں نہیں۔ جب کہ یو چیٹ انٹرنیٹ سے منسلک ہے اور اس کی معلومات تازہ ترین ہیں۔
تاہم دونوں کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ان کے جوابات پر زیادہ انحصار نہ کریں۔
یوچیٹ کے مقابلے میں چیٹ جی پی ٹی زیادہ سمجھدار اور مصلحت پسند پایا گیا ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے متنازعہ بات نکلوانا بہت مشکل ہے۔ یہ متنازعہ سوالات کے جواب گھما پھرا کر دیتا ہے۔ دوسری جانب یوچیٹ متنازعہ سوالات کے سیدھے جواب دینے کی کوشش کرتا ہے۔
مثال کے طور پر دسمبر میں جب پاکستان میں کچھ آڈیو لیکس آنا شروع ہوئیں آج نیوز نے چیٹ جی پی ٹی سے سوال کیا کہ ان لیک کلپس کو سننا اخلاقی طور پر درست ہے؟ خاص طور پر اس صورت میں جب یہ آپ کو اپنے سیاستدانوں کے بارے میں کچھ سمجھنے کا موقع دیتی ہیں۔ چیٹ جی پی ٹی کے جوابات نہایت دلچسپ تھے لیکن چیٹ باٹ نے کسی صورت ان لیک کلپس کو سننے کی حمایت نہیں کی۔ (انگریزی میں اصل گفتگو یہاں موجود ہے۔)
جہاں چیٹ جی پی ٹی نے کسی کی ذاتی زندگی کو زیادہ نہ کھوجنے کا مشورہ یا وہیں یوچیٹ نے ایسی چھان بین کی حمایت کی۔
یو چیٹ کے اضافی فیچر کے سو یو ڈاٹ کام ایک عام سرچ انجن جیسا ہی ہے۔ یہ بھی گوگل کے طرح آپ کو نتائج کے لنکس فراہم کرتا ہے۔ البتہ اس کا ایک فیچر گوگل سے الگ ہے۔
گوگل اپنے صارفین سے متعلق ڈیٹا جمع کرتا ہے اور اس ڈیٹا کی بنیاد پر لوگوں کو اشتہارات دکھائے جاتے ہیں۔ یو ڈاٹ کام کا دعویٰ ہے کہ وہ صارفین کی ذاتی معلومات جمع نہیں کرتا اور لوگوں کی پرائیوسی کو ترجیح دیتا ہے۔