پاکستان میں مون سیزن کے دوران تباہ کن بارشوں سے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے کانفرنس 9 جنوری کو جنیوا میں ہوگی، اقوام متحدہ اور وزیراعظم شہباز شریف میزبانی کریں گے۔ پاکستان کو اس کانفرنس سے 7 ارب ڈالر ملنے کی امید ہے۔
کانفرنس سے قبل وزیراعظم شہبازشریف نے مشکل میں گھرے سیلاب متاثرین کے لیے ایک پھرآوازبلند کردی۔برطانوی اخبار دی گارڈین میں لکھے گئے مضمون میں وزیراعظم نے واضح کیا سندھ اور بلوچستان کے بڑے حصے میں تاحال پانی موجود ہے، متاثرین کے لیے اب تک صرف ڈیڑھ ارب ڈالر ہی امداد جمع ہوسکی ہے۔
جنیوا کانفرنس پاکستان کی داخلی سیاست کے لیے بھی اہم ہو گئی ہے۔ جس کی وجہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور پارٹی کی سینئر نائب صدر مریم نواز کی جنیوا میں موجودگی ہے۔
بلاول بھٹو کی جنیوا میں نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کا امکان ہے۔ بلاول بھٹو کل وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ جنیوا روانہ ہونگے۔
وزیراعظم کا اپنے مضمون میں کہنا ہے کہ جنیوا کانفرنس پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے اور بحالی و تعمیر نو کے ساتھ ساتھ موسمیاتی اعتبار سے اسے ایک مضبوط ملک بنانے کے مشکل و طویل سفرکا آغازہے جس کے نتائج سے لاکھوں سیلاب متاثرین کو یقین ہوگا کہ انہیں فراموش نہیں کیا گیا۔
انہوں نے لکھا کہ عالمی برادری پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں مدد کرے گی، جنیوا کانفرنس مشترکہ انسانیت اور سخاوت کے جذبے کی علامت اورایسے تمام ممالک کیلئے امید کا ذریعہ بنے گی جنہیں مستقبل میں قدرتی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ پاکستان میں تباہ کن بارشوں اورسیلاب سے ایک ہزار700 افراد کی جانیں گئیں، 33 ملین لوگ متاثر ہوئے جبکہ سندھ اور بلوچستان صوبوں کے بڑے حصے بدستورپانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ملک میں غذائی عدم تحفظ کے شکارافراد کی تعداد دو گنا بڑھ کر 14 ملین ہوچکی ہے جبکہ مزید 9 ملین افراد انتہائی غربت کا شکار ہو گئے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ سیلاب زدہ علاقے جھیلوں کے بڑے سلسلے کی طرح نظر آتے ہیں ، سیلابی پانی کو ایک سال سے کم مدت میں نہیں نکالا جاسکتا ساتھ ہی یہ تشویش بھی لاحق ہے کہ ان علاقوں میں جولائی 2023 تک دوبارہ سیلاب آسکتا ہے۔
وزیراعظم کے مطابق پاکستان صرف سیلاب نہیں بلکہ بار باررونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں اور آب و ہوا کی شدتوں سے بھی دوچار ہے، ملک 2022 میںہیٹ ویو کی لپیٹ میں بھی رہا ۔