روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے آرتھوڈوکس کرسمس کے موقع پر جمعہ اور ہفتہ کو یوکرین میں عارضی جنگ بندی کا حکم دیا ہے۔ تاہم، یوکرینی حکام کی جانب سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس سے قبل پیوٹن پر زور دیا تھا کہ وہ یوکرین میں یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کریں۔
یہ پہلی بار ہے کہ اردغان جو روس کے ایک اہم اتحادی ہیں، نے پیوٹن کی افواج سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
اردغان نے جمعرات کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی بات کی تھی۔
جرمن چانسلر اولاف شولز کو یوکرین کو بھاری ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے نئے دباؤ کا سامنا ہے، فرانس نے کہا تھا کہ وہ ”ہلکے جنگی ٹینک“ فراہم کرے گا اور صدر جو بائیڈن نے تصدیق کی کہ امریکہ بریڈلی فائٹنگ وہیکلز بھیج سکتا ہے۔
دوسری جانب محاذ پر یوکرین کے جنرل اسٹاف کے مطابق، روسی افواج نے مشرقی شہر باخموت پر اپنا حملہ جاری رکھا ہوا ہے، اور علاقے میں 60 سے زائد بستیوں پر گولہ باری کی ہے۔
گورنر الیگزینڈر سٹاروخ نے کہا کہ روس نے 24 گھنٹوں میں جنوبی زاپوریزہیا کے علاقے میں 100 سے زیادہ بار گولہ باری کی، جس میں کم از کم دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
خرسان اور زاپوریزہیا میں مزید 45 بستیوں پر حملے ہوئے۔